102 بچے اور 578 پوتے پوتیاں؛ یوگنڈا کے شہری کا مزید بچے پیدا نہ کرنے کا فیصلہ

یوگنڈا کے دیہاتی حاشیہ اپنے وسیع خاندان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، جس میں ان کے بقول 12 بیویاں، 102 بچے اور 578 پوتے پوتیاں شامل ہیں اور اب انہوں نے مزید بچے پیدا نہ کرنے کافیصلہ کیا ہے۔

68 سالہ بوٹالیجا ضلع کے بوگیسا گاؤں میں اپنے آبائی گھر میں مشرقی یوگنڈا کے ایک دور دراز دیہی علاقے میں رہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے بچوں کے نام تک یاد نہیں رہتے۔

انہوں نے کہا کہ میری صحت کی خرابی اور اتنے بڑے خاندان کے لیے محض دو ایکڑ زمین کی وجہ سے میری دو بیویاں اس لیے چھوڑ گئیں کہ میں خوراک، تعلیم، لباس جیسی بنیادی چیزیوں کا خرچہ نہیں اٹھا سکتا تھا۔

حاشیہ جو اس وقت بے روزگار ہے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ اس نے کہا کہ اس کی بیویاں اب خاندان کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے پیدائش پر کنٹرول حاصل کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری بیویاں مانع حمل ادویات پر ہیں لیکن میں نہیں ہوں۔ مجھے زیادہ بچے پیدا کرنے کی امید نہیں ہے کیونکہ میں نے اپنے غیر ذمہ دارانہ عمل سے بہت سارے بچے پیدا کرنے کے بارے میں سیکھا ہے جن کی میں دیکھ بھال نہیں کر سکتا۔

اس نے اپنی پہلی بیوی سے 1972 میں ایک روایتی تقریب میں شادی کی جب وہ دونوں تقریباً 17 سال کے تھے، اور ایک سال بعد ان کا پہلا بچہ پیدا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ پہلی بیوی سے صرف دو ہی بچے پیدا ہوئے تھے مجھے میرے بھائی، رشتہ داروں اور دوستوں نے مشورہ دیا کہ میں اپنی خاندانی وراثت کو بڑھانے کے لیے بہت سے بچے پیدا کرنے کے لیے بہت سی بیویوں سے شادی کروں۔

یاد رہے کہ یوگنڈا میں 1995 میں کم عمری کی شادی پر پابندی لگا دی گئی۔ مشرقی افریقی ملک میں بعض مذہبی روایات کے مطابق تعدد ازدواج کی اجازت ہے۔

حاشیہ کے 102 بچوں کی عمریں 10 سے 50 کے درمیان ہیں جبکہ ان کی سب سے چھوٹی بیوی 35 سال کی ہے۔

انہوں نے پرانی نوٹ بکوں کے ڈھیروں سے بچوں کی پیدائش کے بارے میں تفصیلات تلاش کرتے ہوئے کہا کہ چیلنج یہ ہے کہ میں صرف اپنے پہلے اور آخری پیدا ہونے والے بچوں کے نام ہی یاد رکھ سکتا ہوں، لیکن کچھ بچوں کے میں ان کے نام یاد نہیں رکھ سکتا۔ یہ مائیں ہیں جو ان کی شناخت کرنے میں میری مدد کرتی ہیں۔

لیکن حاشیہ کو اپنی کچھ بیویوں کے نام بھی یاد نہیں ہیں اور انہیں اپنے ایک بیٹے شعبان میگنو سے مشورہ کرنا پڑتا ہے، جو ایک 30 سالہ اسکول ٹیچر ہے جو خاندان کے معاملات چلانے میں مدد کرتا ہے اور وہ ان چند لوگوں میں سے ایک ہے جنہوں نے تعلیم حاصل کی ہے۔

حاشیہ کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے خاندان میں تنازعات کو حل کرنے کے لیے ان کی ماہانہ ملاقاتیں ہوتی ہیں۔

ایک مقامی اہلکار جو تقریباً 4,000 آبادی والے گاؤں بگیسا کی نگرانی کرتا ہے، نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود حاشیہ نے اپنے بچوں کی پرورش بہت اچھی کی ہے اور کوئی لڑائی نہیں ہوئی۔

حاشیہ کے خاندان کے بہت سے افراد اپنے پڑوسیوں کے کام کاج کر کے پیسے یا کھانا کمانے کی کوشش کرتے ہیں، یا وہ اپنے دن لکڑی اور پانی لانے میں گزارتے ہیں، اکثر پیدل سفر کر کے طویل فاصلہ طے کرتے ہیں۔

گھر کے لوگ میدان کے آس پاس بیٹھتے ہیں، کچھ عورتیں چٹائیاں بُنتی ہیں جبکہ مرد درخت کے نیچے تاش کھیلتے ہیں۔