مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف نے کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا قافلہ اپنی منزل کی طرف دوبارہ روانہ ہو گیا ہے۔ ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ مزید مزید پڑھیں
16 سال سے نابینا افراد کے پیپرز مفت میں لکھنے والی خاتون
دنیا میں ایسے کئی افراد موجود ہیں جو دوسروں کی مدد کرنے کے لیے ہر حد سے گزر جاتے ہیں اور انہیں مدد کر کے الگ ہی خوشی ملتی ہے۔
تعلیم حاصل کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے، کبھی آپ نے سوچا ہے کہ معذور اور نابینا افراد اپنے پیپرز( پرچے) کیسے لکھتے ہوں گے؟ انہیں کتنی مشکلات سے گزرنا پڑتا ہوگا؟
دراصل جسمانی معذوری کے حامل بہت سے طلبا امتحانات لکھنے کے لیے اسکرائب( ایسا شخص جو معذور افراد کی طرف سے ان کے جملوں کو پیپر پر لکھتا ہے)کا استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق بھارت میں اسکرائب کی ذمہ درایاں نبھانے والے کو کسی بھی معذور اور نابینا شخص کے ایسے پیپرز لکھنے کی اجازت نہیں جو وہ خود یونیورسٹی کی سطح پر پڑھ چکا ہے۔
عام طور پر اسکرائب حکومت کی زیر نگرانی ہونے والے امتحانات کے لیے ذمہ داری نبھانے پر ایک متعین فیس حاصل کرتے ہیں لیکن کچھ افراد اسے رضاکارانہ طور پر بھی انجام دیتے ہیں۔
آج ہم آپ کو بھارت سے تعلق رکھنے والی ایک ایسی خاتون پُشپا کے بارے میں بتا رہے ہیں جو گزشتہ 16 سال سے بغیر کسی فیس کے نابینا افراد کے پیپرز خود لکھتی ہیں۔
برطانو ی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق2007 میں بنگلور میں ایک نابینا شخص نے پُشپا سے سڑک پار کرنے کے لیے مدد مانگی ، جیسے ہی انہوں نے اس شخص کو سڑک پار کروا دی تو اس نابینا شخص نے پُشپا سے ایک اور درخواست کی جس نے ان کی زندگی بدل دی۔
پُشپا کے مطابق اس نابینا شخص نے مجھ سے کہا کہ کیا آپ امتحان میں میرا پیپر لکھ دیں گی؟ جس پر میں نے جی بول دیا،یہ کام کرکے مجھے کافی خوشی ہوئی، اس کے بعد نابینا افراد کی مدد کرنے والی ایک این جی او نے مجھ سے رابطہ کیا، وہ دن ہے اور آج کا دن ہے، میں نے نابینا افراد کے تقریباً ایک ہزار پیپرز لکھے ہیں۔
پُشپا کا کہنا ہے بحیثیت اسکرائب میری ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ نابینا طالبعلم مجھے جو بولے گا میں وہی الفاظ پیپر میں لکھوں گی البتہ جب دوسری زبان بولنے والے طلبا کو انگریزی الفاظ سمجھنے میں مشکل ہوتی ہے تو میں بس ان کی اتنی مدد کرتی ہوں کہ ان الفاظ کا ترجمہ کردیتی ہوں، میں 5 زبانوں تامل، کنڑ، انگریزی، تیلگو اور ہندی میں بول اور لکھ سکتی ہوں۔
رپورٹس کے مطابق اسکول اور یونیورسٹی کے امتحانا ت کے علاوہ پُشپا نے سرکاری ملازمتوں کے امتحانات میں بھی نابینا افراد کے پیپر لکھے۔
پُشپا کا کہنا ہے کہ اب یہ میرے لیے معمول کا کام ہے،مجھے کوئی ٹینشن نہیں ہوتی، اس تجربے سے مجھے بہت سے ایسے مضامین کے بارے میں جاننے میں مدد ملی ہے جن کے بارے میں مجھے کچھ علم نہیں تھا۔
رپورٹس کے مطابق نابینا افراد کی مدد کرنے پر 8 مارچ 2018 کو پُشپا کو اس وقت کے بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے ان کی کوششوں کے لیے انہیں اعزاز سے نوازا، اس کے علاوہ ان کی وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات ہوئی۔
پُشپا اب ایک ٹیک اسٹارٹ اپ میں کام کرتی ہیں اور کارپوریٹ ایونٹس میں موٹیویشنل اسپیکر بھی ہیں لیکن وہ اب بھی ان لوگوں کے پیپرز لکھتی ہیں جو نہیں لکھ سکتے۔