افغانستان، مسلح گارڈز نے طالبات کو یونیورسٹیوں میں داخل ہونے سے روکدیا

کابل – افغانستان میں مسلح گارڈز نے بدھ کے روز سیکڑوں طالبات کو افغان یونیورسٹیوں کے کیمپسز میں داخل ہونے سے روک دیا، یہ اقدام طالبان کی وزارت تعلیم کی جانب سے خواتین کے یونیورسٹیز میں تعلیم پر پابندی عائد کئے جانے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے صحافیوں کی ایک ٹیم نے دارالحکومت کابل میں یونیورسٹیوں کے باہر جمع طلبہ کے گروہوں کو دیکھا، جنہیں مسلح محافظوں نے داخلے سے روک دیا اور دروازے بند کر دیئے۔حجاب میں ملبوس بہت سی خواتین کیمپس کی طرف جانے والی سڑکوں پر گروپوں میں کھڑی دیکھی گئیں۔ ایک طالب علم نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ’ہم برباد ہو چکے ہیں۔ ہم نے سب کچھ کھو دیا ہے۔کابل یونیورسٹی میں جرمن ادب کی تعلیم حاصل کرنے والی 21 سالہ ستارہ فرہمند نے کہا کہ طالبان حکام خواتین کو ’دبانا‘ چاہتے ہیں۔مرد طلبہ نے بھی تازہ ترین حکم نامے پر حیرت کا اظہار کیا ہے جبکہ مشرقی شہر جلال آباد میں کچھ نے احتجاجاً اپنے امتحانات کا بائیکاٹ کیا۔زیادہ تر نجی اور سرکاری یونیورسٹیاں موسم سرما میں چند ہفتوں کے لیے بند رہتی ہیں، حالانکہ کیمپس عام طور پر طلبہ اور عملے کے لیے کھلے رہتے ہیں۔افغانستان میں طالبان کی جانب سے خواتین پر یونیورسٹیوں کے دروازے بند کرنے کے فیصلے پر دنیا بھر سے مذمت اور تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔