پہلی حاملہ ممی کی دریافت کے بعد ماہرین نے غلطی کا اعتراف کرلیا

قاہرہ: محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین نے مصر سے حال ہی میں برآمد ہونے والی حاملہ خاتون کی حنوط شدہ لاش دریافت ہونے کے بعد اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مصر میں فرعونوں کے قبرستان کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی ٹیم نے گزشتہ برس دسمبر میں ایک ممی دریافت کی۔

اس ممی کے بارے میں ماہرین کا خیال تھا کہ شاید یہ کوئی مرد ہے مگر جب حنوط شدہ لاش پر تحقیق کی گئی تو ماہرین کے سامنے یہ بات آئی کہ یہ مرد نہیں بلکہ حاملہ خاتون تھیں۔

آثار قدیمہ کے ماہرین حاملہ خاتون کی حنوط شدہ لاش ملنے بعد سرجوڑ کر بیٹھے اور انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں ملنے والی ممیز کی جنس یا حاملہ ہونے کے حوالے سے کبھی غور نہیں کیا گیا۔

وارسا ممی پروجیکٹ کے سربراہ وجشیش نے بتایا کہ ممکن ہے ماضی میں دریافت ہونے والی ممیز میں سے کچھ حاملہ خواتین کی بھی ہوں جن پر غور نہیں کیا گیا مگر ہم آئندہ اس بات کا خیال ضرور رکھیں گے۔

انہوں نے دریافت ہونے والی حنوط شدہ لاش کے حوالے سے کہا کہ جدید مشین کی مدد سے ایکسرے کیا گیا تو اُس میں بچے کی ہڈیاں نظر نہیں آئیں، ممکن ہے کہ کیمیکل کی وجہ سے وہ ختم ہوگئیں ہوں۔

ریڈولوجسٹ نے جب اس ممی کا مشاہدہ کیا تو انہیں ہڈیوں کی جگہ نرم پٹھے منفرد انداز میں نظر آئے۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ انڈے کو تیزاب میں ڈال دیں تو یہ محلول ہوجائے گا مگر اس کے اندر کا موجود مادہ بعد میں نظر آئے گا‘۔