مصنوعی ذہانت سے کورونا کی تشخیص 19 منٹ میں ممکن!

لندن: اسکاٹ لینڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے 19 منٹ میں کورونا کی 98 فیصد درست تشخیص کرنے کا کامیاب تجربہ کیا، جسے انقلابی قرار دیا جارہا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ویسٹ اسکاٹ لینڈ کے سائنسی ماہرین نے کورونا کی تشخیص کے حوالے سے ایکسرے مشین میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کر کے وائرس کی تشخیص کامیابی سے کی۔

ماہرین کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلیجنس انسانی جسم میں موجود کورونا سمیت دیگر وائرس کو تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور 98 فیصد درست نتائج دیتی ہے۔

ماہرین کے مطابق انہوں نے اس تجربے کی آزمائش بھی کی، جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ یہ پی سی آر کے مقابلے میں وائرس تلاش کرنے کا بہتر اور تیز ترین طریقہ ہے کیونکہ پی سی آر کی رپورٹ کے لیے کم از کم دو گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے جبکہ اس کی مدد سے 19ویں منٹ میں 98 فیصد درست نتیجہ حاصل ہوجاتا ہے۔

یونیورسٹی آف ویسٹ اسکاٹ لینڈ کے پروفیسر نعیم رمضان نے کہا: ’مجھے امید ہے یہ ٹیکنالوجی ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں زیادہ مؤثر اور مددگار ثابت ہوگی‘۔

تحقیقی ٹیم کے پروفیسر نعیم رمضان نے اس مشین کو انقلابی ایجاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد مرض کی بروقت تشخیص ہوسکے گی جس سے اُن کی جان بچانا ممکن ہوگا۔

ایکس رے ڈیٹا بیس

اس ٹیکنالوجی میں سافٹ ویئر اور الگورتھم کو 3000 کے قریب ایکسرے پر تربیت دی گئی ہے۔ ایکسرے کے ڈیٹا میں تندرست انسان، کووڈ 19 مریضوں اور نمونیا کے مریضوں کے ایکسرے شامل کئے گئے تھے۔ سافٹ ویئر نے سینے کے ظاہری ایکسرے کی بنیاد پر مختلف کیفیات کی تربیت حاصل کرلی اور یوں اپنے الگورتھم کی بنا پر درست ترین تشخیص کرنے لگا۔ اس طرح وقت کم ہوتے ہوتے 19 منٹ میں کووڈ 19 سے متاثرہ شخص کی شناخت ہونے لگی۔ اس طرح یہ ٹیسٹ پی سی آر اور دیگر تیزرفتار ٹیسٹ سے بھی آگے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ مشین صرف کورونا ہی نہیں بلکہ اومیکرون کی انسانی جسم میں موجودگی کی نشاندہی کرسکتی ہے جبکہ وائرسز کو روکنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے، خاص طور ایسے وقت میں جب پی سی آر ٹیسٹ آسانی سے دستیاب نہ ہوں۔

پروفیسر نعیم کا کہنا تھا کہ اس میں اب تک ایک چھوٹا سا نقص یہ سامنے آیا کہ یہ کورونا کی ابتدائی علامات کو ظاہر نہیں کرسکی۔ یونیورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اس کے ذریعے کورونا سے متاثر اور صحت مند افراد کے پھیپھڑوں کی لی گئیں تین ہزار سے زائد تصاویر کی جانچ کی گئی، جس کے نتائج پی سی آر سے زیادہ بہتر آئے۔

ماہرین کے مطابق اے آئی کا ’ڈیپ کنوینشنل نیورل نیٹ ورک‘ وہ الگورتھم ہے جس کی مدد سے عام طور پر تصاویر کا تجزیہ کیا جاتا یا پھر کسی مرض کی تشخیص کے لیے اسے استعمال کیا جاتا ہے۔