معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
انتہائی کم خرچ اور ’اوپن سورس‘ کورونا ویکسین استعمال کےلیے منظور
ٹیکساس / حیدر آباد دکن: امریکی ماہرین کی تیار کردہ کووِڈ 19 ویکسین ’کوربی ویکس‘ کو بھارت میں منظور کرلیا گیا ہے۔ یہ دنیا کی پہلی کورونا ویکسین ہے جس کی بڑے پیمانے پر تیاری کےلیے کسی لائسنس کی ضرورت نہیں۔
یعنی اسے پہلی ’اوپن سورس‘ ویکسین بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ کوئی بھی ملک بغیر کسی لائسنس کے، اپنے محدود وسائل استعمال کرتے ہوئے، اسے خود بھی بڑے پیمانے پر تیار کرسکتا ہے۔
اوپن سورس ہونے کے علاوہ یہ دنیا کی سب سے کم خرچ کورونا ویکسین بھی ہے۔ اندازہ ہے کہ بڑے پیمانے پر پیداوار کی صورت میں اس کی ایک خوراک پر صرف 1.5 ڈالر (تقریباً 270 پاکستانی روپے) لاگت آئے گی۔
’کوربی ویکس‘ کو امریکا کے بیلر کالج آف میڈیسن اور ٹیکساس چلڈرنز ہاسپٹل کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے جس کی طبّی آزمائشیں بھارت میں کامیابی سے مکمل کی جاچکی ہیں۔
اس ویکسین کا مکمل کورس دو خوراکوں پر مشتمل ہے جس کی دونوں خوراکوں کے درمیان ایک ماہ سے کچھ کم وقفہ دیا جاتا ہے۔
آزمائشوں کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ویکسین کورونا وائرس کے ابتدائی ویریئنٹس کے خلاف 90 فیصد تک، جبکہ ڈیلٹا ویریئنٹ کے خلاف 80 فیصد تک مؤثر ہے۔
اسے عام ریفریجریٹر میں سہولت سے محفوظ کیا جاسکتا ہے جبکہ اس کی نقل و حرکت (ٹرانسپورٹیشن) بھی بہت آسان ہے۔
حیدرآباد دکن کی ’’بایولاجیکل ای‘‘ لمیٹڈ نے اس ویکسین کی بڑے پیمانے پر پیداوار بھی شروع کردی ہے جہاں اس کی 15 کروڑ خوراکیں تیار بھی ہوچکی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ہر مہینے اس نئی ویکسین کی 10 کروڑ خوراکیں تیار کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت اور انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں کی جانب سے بار بار درخواست کے باوجود، کورونا ویکسین بنانے والی تمام کمپنیوں نے اپنی ٹیکنالوجی اور کووِڈ 19 ویکسین کی پیداواری لاگت، دونوں کو خفیہ رکھا ہوا ہے اور مہنگے داموں میں یہ ویکسین فروخت کررہی ہیں۔
اس بات کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یورپی ممالک کو فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز 24 ڈالر فی خوراک کے حساب سے فروخت کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب غریب ملکوں کےلیے مفت ویکسین کے عالمی پروگرام ’’کوویکس‘‘ نے اس سال میں 2 ارب خوراکوں کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن آج 31 دسمبر 2021 تک اسے کورونا ویکسین کی ایک ارب سے بھی کم خوراکیں ہی مل سکی ہیں۔
اس تناظر میں کم خرچ اور ’اوپن سورس‘ کووِڈ 19 ویکسین کی دستیابی کو اہم ترین پیش رفت قرار دیا جارہا ہے اور امید پیدا ہوئی ہے کہ 2022 میں دنیا کی تمام انسانی آبادی کو کورونا ویکسین لگا دی جائے گی۔
’کوربی ویکس‘ تیار کرنے والے ماہرین نے بھارت کے بعد انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور بوٹسوانا کو بھی یہ ویکسین بنانے کی ٹیکنالوجی منتقل کردی ہے اور بہت جلد ان ملکوں میں بھی اس ویکسین کی تجارتی پیداوار شروع کردی جائے گی۔