فواد چوہدری کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

راولپنڈی کی عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف کرپشن کیس میں اینٹی کرپشن کی جانب سے کی گئی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔

کیس کی سماعت کرمنل ڈویژن کے جج غلام اکبر نے کی جس کے دوران فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری اور بیٹا فراز چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

فیصل چوہدری نے سماعت سے قبل فواد چوہدری سے علیحدہ میٹنگ کی اجازت مانگی جس پر عدالت نے مختصر میٹنگ کی اجازت دے دی۔

اینٹی کرپشن کے حکّام نے عدالت میں بیان دیا کہ فواد چوہدری نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی زمینوں کی خریداری میں 65 لاکھ روپے رشوت لی، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیسے لینےکا معاہدہ عدالت میں پیش کر دیا ہے۔

فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک وفاقی وزیر پر کرپشن کا الزام مذاق کے علاوہ کچھ نہیں، یہ مقدمات کوئی نئی بات نہیں، سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، من گھڑت مقدمات کی سیریز شروع کر دی گئی ہے۔

اینٹی کرپشن حکام نے فواد چوہدری کے مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔

سینئر سول جج کرمنل ڈویژن نے جسمانی ریمانڈ کی استداء پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

دوسری جانب ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے عدالت سے کیس ڈسچارج کرنے کی درخواست کی جبکہ فواد چوہدری نے عدالت میں بچوں سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی درخواست کی۔

فواد چوہدری کی درخواست پر عدالت نے اُنہیں بچوں سے ٹیلی فونک گفتگو کی اجازت دے دی۔

بعد میں سینئر سول جج غلام اکبر نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے اینٹی کرپشن کی جانب سے کی گئی جسمانی ریمانڈ کی استداء مسترد کر دی اور فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ اینٹی کرپشن نے فواد چوہدری پر 29 نومبر کو مقدمہ درج کیا تھا۔