وفاق پورنوگرافی کی سزا 14 سال قید کرنے کیلیے قانون بنائے، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے چائلڈ پورنو گرافی کے جرم کی سزا 7 سال قید سے بڑھا کر 14 سے 20 سال تک کرنے کی ہدایت کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کر کے چائلڈ پورنوگرافی کے جرم کی سزا 7 سال قید سے بڑھا کر 14 سال کی جائے۔

عدالت نے قرار دیا کہ ویڈیو ثبوت کی فرانزک ایجنسی سے تصدیق ہو جائے تو چائلڈ پورنوگرافی اور جنسی جرائم کے متاثرین کو عدالت بلانے کی ضرورت نہیں، ملزمان کو سزا کے لیے فرانزک سائنس لیبارٹری کی رپورٹ کو حتمی تصور کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم شہزاد خالق کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرنے کا 24 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے چائلڈ پورنو گرافی کے کیسز میں انٹرنیشنل ضابطہ اخلاق کو فالو کرنے کے لیے گائیڈ لائنز جاری کی ہیں۔

عدالت نے ٹرائل کورٹس کو ہدایت کی کہ وہ چائلڈ پورنوگرافی کے کیسز کے ان کیمرا ٹرائل کو یقینی بنائے، متاثرہ بچے کو عدالت میں ملزم کے ساتھ پیش نہ کیا جائے اور بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے، اگر ویڈیو ثبوت کی فرانزک ایجنسی سے تصدیق ہو جائے تو چائلڈ پورنوگرافی اور جنسی جرائم کے متاثرین کو عدالت بلانے کی ضرورت نہیں بلکہ سزا کے لیے فرانزک سائنس لیبارٹری کی رپورٹ کو حتمی تصور کیا جائے۔

عدالت نے مجرم شہزاد خالق کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کی جانب سے چائلڈ پورنوگرافی کے جرم میں 14 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ، نازیبا ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنے پر 5 سال قید اور اسلحہ دکھا کر جان سے مارنے کی دھمکیوں پر 2 سال قید کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے تفتیش کے دوران ملزم کے قبضہ سے موبائل فون اور بغیر لائسنس کا پستول برآمد کیا، موبائل فون کی فرانزک رپورٹ نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائمز ایف آئی اے سے 3 ستمبر 2019 کو حاصل کی گئی جس کے مطابق موبائل فون سے 22800 تصاویر اور 839 وڈیوز برآمد ہوئیں جبکہ سیکڑوں نازبیا وڈیوز بنائی گئیں جن میں سے زیادہ تر ویڈیوز میں اپیل کنندہ خود بھی نظر آرہا ہے۔