آدھے سر کے درد کی دوا موٹاپے کے علاج کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے، تحقیق

ڈیلاس: یونیورسٹی آف ٹیکساس ساؤتھ ویسٹرن میں محققین کی جانب سے کی جانے والی نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ دردِ شقیقہ(آدھے سر کا درد) میں استعمال کی جانے والی دوا ٹریپٹان موٹاپے کا علاج کرنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔

جرنل آف ایکسپیریمنٹل میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں موٹاپے کا شکار چوہوں کو روزانہ ٹریپٹان کی خوراک دی گئی جس سے چوہوں کی غذا میں کمی آئی اور ایک مہینے کے عرصے میں ان کا وزن کم ہوا۔

تحقیق کے سربراہ چین لائیو کا کہنا تھا کہ تحقیق میں محققین نے دِکھایا کہ ان ادویات میں دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کی حقیقی صلاحیت ہے جو بھوک کو دبانے اور وزن میں کمی لانے کے لیے جانی جاتی ہیں۔

موٹاپے سے امراضِ قلب، فالج، ذیا بیطس اور مخصوص اقسام کے سرطان کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ موٹاپے کے علاج میں زیادہ تر کھانے کی عادات اور جسمانی سرگرمیوں پر توجہ دی جاتی ہے۔

سائنس دان یہ بات جانتے ہیں کہ سیروٹونِن، ایک کیمیکل میسنجر جو دماغ و جسم میں پایا جاتا ہے، بھوک میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم، جسم میں 15 مختلف قسم کے سیروٹونِن ریسیپٹرز ہوتے ہیں۔ یہ وہ مالیکیول ہوتے ہیں جو سیروٹونِن کو محسوس کرتے ہیں اور خلیوں کو جواباً اپنا برتاؤ بدلنے کا اشارہ کرتے ہیں۔

ڈالٹر لائیو کا کہنا تھا کہ ٹریپٹان، جو شدید مائیگرین اور کلسٹر سردرد (سر کی ایک جانب آنکھ کی طرف ہونے والا درد) کے علاج کے طور پر استعمال کی جاتی ہے، سیروٹونِن 1بی ریسیپٹر کو ہدف بنا کر کام کرتی ہے۔ اس چیز کا بھوک اور وزن کم ہونے کے تناظر میں پہلے کبھی مطالعہ نہیں کیا گیا۔

نئی تحقیق میں محققین نے موٹاپے کے شکار چوہوں پر ٹریپٹان کی چھ ادویات آزمائیں۔ ان چوہوں کو اس آزمائش سے قبل سات ہفتوں تک انتہائی چکنائی والی غذا کھلائی گئی تھی۔ آزمائی گئی چھ ادویات میں سے دو دوائیں جن چوہوں کو کھلائی گئیں ان میں کھانے کی طلب ویسی ہی رہی جبکہ دیگر چوہوں کو جو باقی کی چار دوائیں کھلائی گئیں ان میں کھانے کی طلب کم ہوئی۔