سندھ کا مجموعی بجٹ 2244 ارب روپے رکھنے کی تجویز

سندھ کا مالی سال 24-2023 کا مجموعی بجٹ 2244 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق سندھ کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 تا 20 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ مزدور کی کم از کم اجرت میں بھی اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق صوبےکا ترقیاتی بجٹ 410 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے جبکہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں سندھ کے لیے 12 ارب روپے سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غیرملکی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں کا بجٹ تخمینہ 266 ارب جبکہ امن و امان کے لیے 160 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

سندھ کے محکمہ بلدیات کا ترقیاتی بجٹ 62 ارب جبکہ محکمہ تعلیم کے لیے مجموعی طور پر 353 ارب اور نئی و جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیے 380 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق 7193 نئی اسکیمز کے لیے آئندہ مالی سال میں 88 ارب اور 3311 جاری اسکیمز کے لیے 291 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں رواں مالی سال میں 1772 اسکیمز مکمل کی جائیں گی، کراچی کے جاری میگا پروجیکٹس کے لیے 12 ارب 52 کروڑ روپے سے زائد رقم تجویز کی گئی ہے۔

ضلعی ترقیاتی بجٹ کے لیے 30 ارب روپے اور کراچی کے غیر ملکی امداد کے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق سول، ڈسٹرکٹ اور تعلقہ ہیڈکوارٹر اسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی اسکیمز نئے بجٹ میں شامل ہیں۔

سندھ میں نئے بجٹ میں بلدیاتی کونسلز کی گرانٹ میں اضافے کی تجویز بھی شامل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکول ایجوکیشن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک کھرب 65 ارب روپے جبکہ کالج ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ کے لیے65 ارب 80 کروڑ روپے اور یونیورسٹی بورڈز کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 67 ارب 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

اس بجٹ سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے اضلاع میں 50 انگریزی میڈیم اسکول کے قیام کا منصوبہ بھی شامل ہے جس کے لیے 1 ارب 51 کروڑ روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔