حکومت پاکستان زلمے خلیل زاد کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پابندی لگائے:طاہر اشرفی کا مطالبہ

وزیراعظم شہباز شریف کے نمائندہ خصوصی طاہر اشرفی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان زلمے خلیل زاد کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پابندی لگائے۔

گوجرانوالہ میں علماء و مشائخ کنونشن سے خطاب میں طاہر اشرفی نے کہا کہ زلمے خلیل زاد جیسے غدار کو پاکستان کی بہت تکلیف ہو رہی ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا کوئی عورت جرم کرے تو اس کو معافی دے دینی چاہیے؟ پوچھنا تھا کہ امریکی سینیٹرز عافیہ صدیقی کےلیے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟

وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی نے مزید کہا کہ زلمے خلیل زاد کو افغانستان کی بچیاں کبھی یاد نہیں آئیں لیکن پاکستان کی بہت زیادہ فکر ہوگئی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات کے کسی گناہ گار کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ان واقعات کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی ہونے چاہیے۔ شہداء کی یادگاروں پر حملہ کرنے والے دہشت گرد ہیں۔

طاہر اشرفی نے یہ بھی کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کوئی بے گناہ نہیں پکڑا جانا چاہیے، کچھ لوگوں نے سال بھر پہلے ایک مہم شروع کی، پاک فوج کے اداروں کو ٹارگٹ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں استحکام آجائے تو ہمیں کسی امداد کی ضرورت نہیں، پاکستان کی ایٹمی قوت فوج اور سیاست دانوں کے اتحاد سے وجود میں آئی۔

وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ شہداء کے لواحقین سے کہنا چاہتا ہوں کہ قوم آپ کے ساتھ ہے، یوم تکریم شہداء ریفرنڈم تھا کہ ہم اپنے شہداء کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ 9 مئی کےلیے ایک سال سے ذہن سازی کی گئی، عمران خان نے شہداء یادگاروں سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں آپس میں ایک ٹیبل پر بیٹھیں، ہم کشمیر کی بات کل بھی کرتے تھے اور آج بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوچھنا تھا کہ کیا عدالت کسی عام آدمی کے لیے رات کو کھلے گی؟ ہمیں اس ملک کی سلامتی سب سے زیادہ عزیز ہے، جتنے مقدمات ہیں ان سب کو تیز طریقہ کار سے سنا جائے۔