مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف نے کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا قافلہ اپنی منزل کی طرف دوبارہ روانہ ہو گیا ہے۔ ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ مزید مزید پڑھیں
سنگا پور کی کمپنی مائن ہارٹ نے ’کریک مرینہ‘ سے متعلق الزامات بے بنیاد قرار دیدیے
کراچی کی ساحلی پٹی پر رہائشی منصوبے کریک مرینہ تعمیر کرنے والی سنگا پور کی کمپنی ’مائن ہارٹ‘ کے مالک پاکستانی نژاد سنگاپور کے شہری ڈاکٹر نسیم شہزاد نے اپنے اور اپنی کمپنی کے خلاف الزامات کے خلاف پہلی دفعہ لب کشائی کی ہے۔
حکومتِ پاکستان سے تمغۂ امتیاز اور ہلالِ پاکستان کے حامل نسیم شہزاد نے اپنے خلاف مقدمے کو بے بنیاد، الزامات کو جھوٹ اور سابق پارٹنر کی جانب سے پورے منصوبے کو ہتھیانے کی کوشش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے لیے اثر و رسوخ کا ناجائز استعمال کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر نسیم شہزاد نے کہا ہے کہ میرے سابق پارٹنر نے میرے خلاف جھوٹی اور بے بنیاد میڈیا مہم شروع کر رکھی ہے۔
’جنگ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر نسیم شہزاد نے کہا کہ مجھ پر 250 فلیٹوں کی مد میں عوام سے 29 ارب روپے وصول کرنے اور اس رقم کو غیر قانونی طریقے سے پاکستان سے باہر منتقل کرنے کا جھوٹا الزام عائد کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس تمام معاملے کی غیر ملکی آڈٹ کمپنی نے رپورٹ تیار کی اور بینکوں کا ریکارڈ موجود ہے جس کے مطابق کریک مرینہ منصوبے میں عوام سے صرف 3 اعشاریہ 8 ارب روپے وصول ہوئے ہیں، اس سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ کریک مرینہ منصوبے پر کمپنی اب تک 9 ارب روپے سے زائد خرچ کر چکی ہے، جس کا پورے معاملے میں کہیں ذکر نہیں کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر نسیم شہزاد نے کہا ہے کہ آج تک کسی میڈیا نے ہمارے تیار کیے گئے 32 منزلہ 3 ٹاورز نہیں دکھائے جن میں 250 نہیں بلکہ 300 سے زائد فلیٹ تیار حالت میں موجود ہیں۔
انہوں نے آفر دی کہ اگر ہمیں کام کرنے دیا جائے تو چند ماہ میں منصوبہ مکمل کر کے خریداروں کے حوالے کر سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں نسیم شہزاد نے کہا کہ پچھلے کئی سال سے ہماری کمپنی کے سابق پارٹنر کے ایماء پر ادارہ ہمیں کام کرنے نہیں دے رہا، 3 سال قبل میرے خلاف نیب میں انکوائری شروع کرائی گئی اور نیب نے پوری انکوائری کے بعد مجھے ناصرف کلین چٹ دی بلکہ ہمارے شفاف طریقہ کار پر خصوصی شیلڈ بھی دی لیکن ہمارے مخالف سابق پارٹنر نے ان ہی الزامات پر ایف آئی اے میں جھوٹا کیس درج کرایا، 3 ارب روپے کی وصول کی گئی رقم کو 29 ارب روپے درج کرایا، ہمارے اہم ملازمین کو ایف آئی اے نے گرفتار کر لیا اور ہماری عالمی شہرت اور ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے جھوٹی میڈیا کمپین شروع کرائی۔
ڈاکٹر نسیم شہزاد نے کہا کہ سنگاپور کے شہری ہونے کے باوجود پاکستان سے دل و جان سے محبت کرتا ہوں اور جو خدمات میں نے پاکستان کے لیے ادا کی ہیں ان کی بنیاد پر ہی حکومتِ پاکستان نے مجھے ہلالِ امیتاز اور ہلالِ پاکستان سے نوازا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری کمپنی دنیا کے 55 ممالک میں اعلیٰ ترین معیار کے منصوبے مکمل کر رہی ہے، دبئی، سنگا پور، چین، ملائشیا، انڈونیشیا، سعودی عرب اور بھارت میں اہم ترین تعمیراتی منصوبے ہماری کمپنی کو دیے جا رہے ہیں تو پھر ہم پاکستان میں کیوں اتنا اہم منصوبہ نا مکمل چھوڑیں گے؟
ڈاکٹر نسیم شہزاد نے کہا کہ ہم اب اپنے 6 ارب روپے کی کمپنی کی سرمایہ کاری کر کے منصوبے کو کیوں تاخیر کا شکار کریں گے؟ اصل لڑائی ان 250 فلیٹوں کی نہیں ہے جو پہلے ہی تیار ہیں، اصل لڑائی مجھ سے یہ منصوبہ ہتھیانے کی ہے، کمپنی کی زمین پر قبضہ کرنے کی ہے لیکن یہ منصوبہ میرا خواب ہے۔
ڈاکٹر نسیم شہزاد نے وزیرِ اعظم پاکستان، آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے خود کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس کیس میں نیب اور ایف بی آر مجھے ناصرف کلیئر کرتی ہیں اور تعریفی خط دیتی ہیں، ایف آئی اے نے اسی کیس میں جھوٹی ایف آئی آر کاٹ کر ہمارے سارے اہم ملازمین گرفتار کر لیے اور ان سے جھوٹے بیانات لینے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، لہٰذا میری وزیرِ اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے اپیل ہے کہ میرے ادارے کے ساتھ انصاف کریں، معاملے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائیں اور ہمیں یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل کرانے کی اجازت اور ماحول فراہم کریں۔