امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کا کراچی، ٹھٹھہ، جھمپیر اور جامشور کا دورہ

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات کے فروغ اور فریم ورک برائے امریکا پاکستان ’سبز اتحاد‘ کو اجاگر کرنے کے لیے صوبۂ سندھ کے دارالخلافہ کراچی، ٹھٹھہ، جھمپیر اور جامشورہ کا دورہ کیا ہے۔

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے جھمپیر میں امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس ایڈ کی مالی اعانت کے تحت قائم پاور گرڈ اسٹیشن اور امریکی مالیاتی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس آئی ڈی ایف سی کے مالی تعاون سے ہوا سے بجلی بنانے والے ’ہوا انرجی لمیٹیڈ‘ منصوبے کا دورہ کیا۔

یہ پلانٹ پاکستان کے نیشنل گرڈ اسٹیشن کو قابلِ تجدید توانائی سے 50 میگا واٹ بجلی فراہم کرتا ہے جو کہ 10 ہزار سے زائد گھروں کو بجلی سے مستفید کرنے کے لیے کافی ہے۔

امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی یوایس ایڈ کی مالی معاونت سے بجلی کا ترسیلی ڈھانچہ پاور ٹرانسمیشن انفرا اسٹرکچر ہوا سے بننے والی 780 میگا واٹ بجلی کو پاکستان کے نیشنل گرڈ میں ضم کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے مہران یونیورسٹی جامشورو میں سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز اِن واٹر کا بھی دورہ کیا جو مہران یونیورسٹی اور امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس ایڈ کے درمیان 1 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کے اشتراکی معاہدے کے ذریعے قائم کیا گیا تھا۔

اس موقع پر امریکی سفیر نے امریکا اور پاکستانی جامعات کے مابین شراکت داری پر گفتگو کی جو پانی و ماحولیات کے شعبہ جات میں تحقیق کے نئے رجحانات کو مضبوط بناتی ہے۔

امریکی حکومت ’امریکا پاکستان سبز اتحاد فریم ورک‘ کے تحت پاکستان بھر میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مصروفِ عمل ہے تاکہ صاف توانائی اور پانی سے متعلق پائیدار انتظامات کے لیے معاونت کا سلسلہ جاری رہے۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ صوبہ سندھ واپس آنا میرے لیے باعثِ مسرت ہے جبکہ اپنے شراکت داروں سے ملاقات کر کے بے حد خوشی ہوئی ہے، جو ’فریم ورک برائے امریکا پاکستان سبز اتحاد‘ میں معاونت کا کردار ادا کرتے ہیں۔

سندھ کے اس دورے کے دوران خطے میں امریکی سرمایہ کاری اور پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید اجاگر کرنے کا موقع ملا ہے، جس کا موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے ساتھ توانائی کے شعبے میں بہتری اور مشترکہ اقتصادی ترقی کو پروان چڑھانے میں کلیدی کردار ہے۔

فریم ورک برائے سبز اتحاد موجوہ اور مستقبل میں ماحولیات، توانائی، پانی اور معاشی ضرورتوں کو مشترکہ طور پر پورا کرنے میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کراچی میں امریکی حکومت کی مالی معاونت سے چلنے والے اقوامِ متحدہ کے ہنگامی فنڈ برائے اطفال، یونیسیف کے منصوبے کا دورہ بھی کیا، جس کے تحت مسجد میں نصب شمسی توانائی سے چلنے والے آر او پلانٹ کے ذریعے مقامی آبادیوں کے لیے نمکین پانی کو میٹھا اور صاف کیا جاتا ہے۔

اس منصوبے کے ذریعے افغان پناہ گزین اور ارد گرد بسنے والے پاکستانی شہریوں کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

امریکی سفیر نے غذائی قلت کی اسکریننگ کے لیے موبائل سہولت کا بھی جائزہ لیا، جہاں متعلقہ حکام کی جانب سے آگہی دی گئی کہ جن مضافاتی علاقوں میں بنیادی صحت کی سہولتیں میسر نہیں وہاں موبائل اسکریننگ کا یہ منصوبہ ہر بچے اور حاملہ خواتین کو فوری طبی امداد فراہم کرتا ہے۔

امریکی سفیر نے ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ برائے خواتین کی حال ہی میں گریجویشن کرنے والی طالبات کو مبارک باد دی۔

یونیسیف کی جانب سے اس ادارے میں امریکی حکومت کی مالی معاونت سے افغان پناہ گزین اور دیگر پاکستانی خواتین کو فنی مہارتیں سکھائی جاتی ہیں۔امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے مکلی کی تاریخی قبرستان کا بھی دورہ کیا جو دنیا کے بڑے قبرستانوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے سندھ کے وزیر برائے ثقافت اور ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے نمائندگان کے ہمراہ ’سلطان ابراہیم اور امیر سلطان محمد‘ کے 400 سالہ قدیم مزاروں کا جائزہ بھی لیا۔

مکلی کی شاہ کار تاریخی عمارتوں میں مذکورہ 2 مزارات بھی شامل ہیں، جنہیں امریکی سفیر کے فنڈ برائے ثقافتی تحفظ (AFCP) کے تحت 2 لاکھ 60 ہزار امریکی ڈالرز کی مالیت سے بحال و محفوظ کیا گیا ہے۔

ای ایف سی پی کی جانب سے گزشتہ 20 سال کے دوران پاکستان میں ثقافتی ورثوں کے تحفظ و بحالی سے متعلق 32 منصوبوں کی مدد کے لیے 71 لاکھ ڈالرز فراہم کیے جا چکے ہیں۔

اس کے علاوہ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کراچی میں نیشنل میوزیم آف پاکستان کا بھی دورہ کیا۔

انہوں نے مختلف گیلریز میں قدیمی نوادرات و اشیاء کا مشاہدہ کیا، جو سندھ اور بلوچستان کی شاہ کار تاریخ کی عکاسی کرتے ہیں۔

نیشنل میوزیم میں ایک طرح سے امریکی سفیر کو یہ باور کرانے کا موقع فراہم ہوا کہ پاکستان کی تاریخ و آثارِ قدیمہ امریکا کے لیے قدر و احترام کے حامل ہیں۔

اس دورے نے کراچی قونصلیٹ کی حدود میں امریکی سفیر کے فنڈز برائے ثقافتی تحفظ کے تحت ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں مزید آگہی حاصل کرنے کا بھی موقع فراہم کیا۔