معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
بجلی کا شارٹ فال 7 ہزار میگاواٹ، کراچی میں 22 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ، ہنگامے، فائرنگ، لاٹھی چارج، خاتون جاں بحق
کراچی‘اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر/این این آئی) گرمی کی شدید لہر کے سبب ملک میں توانائی بحران شدت اختیار کرنے لگا ہے جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات سامنا ہے۔
ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کا شارٹ فال 7 ہزار 500 میگا واٹ سے تجاوز کرچکا ہے جس کے باعث لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھ گیا ہے۔ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار 21 ہزار 700 میگاواٹ ہے جبکہ طلب 29 ہزار سے زائد ہے۔
کراچی میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 سے 22 گھنٹے تک جا پہنچا‘ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا‘ کئی علاقوں میں ہنگامے‘فائرنگ اور لاٹھی چارج‘ خاتون جاں بحق‘ متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ ماڑی پور روڈ میدان جنگ بن گیا۔
وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے کراچی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک کے سی ای او سے رابطہ کیا‘وزیر توانائی سندھ نے وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر کے الیکٹرک حکام کو(آج) طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی غیراعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ سے شہری عذاب میں مبتلا ہوگئے ۔ لیاقت آباد، پی آئی بی، 3 ہٹی، گارڈن، ایم ٹی خان روڈ، ماری پور روڈ، پاور ہاؤس، سخی حسن، لیاری اور دیگر علاقوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور آگ لگا کر روڈ بلاک کردیئے۔
بجلی کی عدم فراہمی پر پانی کی بھی قلت ہوگئی، غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے امن وامان کی صورتحال بگڑنے کا خدشہ ہے، عوامی حلقوں نے بجلی بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے بجلی کی بندش کو وفاقی حکومت سے سبسیڈائز تیل اور گیس لینے کا گیم قرار دیتے ہوئے کے الیکٹرک کی بلیک میلنگ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بنیادی سہولیات کی فراہمی پر مامور اداروں کی کھلی ناانصافی کے خلاف کراچی بھر میں احتجاج شروع ہوگیا ہے اور شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ لائنز ایریا، گارڈن، ماڑی پور اور نشتر روڈ پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے سڑک بلاک کردی۔
کورنگی، لیاقت آباد، لانڈھی، غریب آباد میں بھی بجلی کی بندش کے خلاف مظاہرے کیے گئے، بعض مقامات پر ٹائر جلاکر سڑک بلاک کردی گئی۔ لیاقت آباد میں شہریوں نے مختلف مقامات پر سڑک بلاک کرکے ٹریفک کی آمدورفت معطل کردی جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا رہا۔
ماڑی پور روڈ پر بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف 14 گھنٹے تک احتجاج کیا گیا، پولیس اور رینجرز سے مذاکرات ناکام ہونے پر پولیس نے سڑک کھلوانے کے لیے لاٹھی چارج کیا‘جواب میں مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور کچھ لوگوں کو حراست میں لے لیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ لاٹھی چارج کے الیکٹرک پر کرو ہم پر کیوں؟ مظاہرین اور پولیس افسران میں بجلی کے مسئلہ پر تکرار ہوتی رہی تاہم مظاہرین نے سڑک کھولنے سے انکار کردیا۔ منگل کو مظاہرین نے ماڑی پور روڈ پر مظاہرے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور شیلنگ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔
پولیس لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے لیکن تھوڑی دیر بعد مظاہرین نے ایک بار پھر ماڑی پور روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا اور الزام عائد کیا کہ مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ سے ایک خاتون ہلاک ہوگئی ہے جس کے قتل کا مقدمہ کے الیکٹرک کے خلاف درج کروایا جائے گا۔
کراچی کے علاقے صدر میں داؤد پوتہ روڈ پر تاجر اور دکاندار بجلی کی عدم فراہمی پر سراپا احتجاج بن گئے جس کے باعث بسم اللہ چوک سے لکی اسٹار جانے والی شاہراہ پر ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوگئی‘ملیر سعود آباد میں مظاہرین نے بجلی کی عدم فراہمی پر احتجاج کرتے ہوئے روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔
گلشن اقبال اور اسکیم 33 کے مختلف علاقوں میں بد ترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف شہری سڑکوں پر آگئے اور کے الیکٹرک کے خلاف شدید احتجاج کیا، پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے آئے تو صورتحال کشیدہ ہوگئی، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جواب میں مظاہرین نے پولیس پر پتھرا کیا۔
کورنگی کراسنگ عبدالخالق اللہ والا ٹاؤن میں بجلی کی 18 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کے خلاف مکین سڑکوں پر آگئے اور سڑکوں پر ٹائر جلا کرکے الیکٹرک کے خلاف نعرے بازی کی۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی غیراعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ سے شہری عذاب میں مبتلا ہوگئے۔ لیاقت آباد، پی آئی بی، 3 ہٹی، گارڈن، ایم ٹی خان روڈ، ماری پور روڈ، پاور ہاؤس، سخی حسن، لیاری اور دیگر علاقوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور آگ لگاکر روڈ بلاک کردیئے۔
کئی علاقوں میں روڈ بند ہوئے تو ٹریفک جام ہوگیا۔ بجلی کی بندش کے خلاف خواتین اور بچے بھی سراپا احتجاج بن گئے۔