مہسا امینی کے والد کا انٹرویو کرنے والی خاتون صحافی نازلہ معروفین گرفتار

ایرانی سکیورٹی فورسز نے حجاب نہ پہننے پر گرفتار ہو کر دوران حراست انتقال کرنے والی خاتون مہسا امینی کے والد کا انٹرویو کرنے والی خاتون رپورٹر کو حراست میں لے لیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے مہسا امینی کے والد کا انٹرویوشائع کرنے والی خاتون صحافی نازلہ معروفین کو گرفتار کر لیا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے مطابق خاتون صحافی نے اپنے گھر والوں کو فون کر کے بتایا کہ اسے تہران سے اس کے رشتہ دار کے گھر سے حراست میں لیا گیا اور اسے دارالحکومت کی جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

نازلہ معروفین نے مہسا امینی کے والد امجد کا انٹرویو 19 اکتوبر کو آن لائن نیوز ویب سائٹ پر شائع کیا تھا جس میں انہوں نے مہسا کے والد کے حوالے سے کہا تھا کہ ان کی بیٹی نے کبھی خودکشی کا اردارہ کیا اور نا اسے کوئی پیچیدہ طبی مسائل تھے۔

خاتون صحافی کا یہ بھی کہنا تھا وہ یہ آرٹیکل کافی روز تک شائع نہ کر سکیں کیونکہ ان کے گھر والوں کو مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں۔

نازلہ معروفین کا آرٹیکل تو ویب سائب سے ہٹا دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ مہسا کو کبھی کوئی طبی مسائل تھے۔

مہسا امینی کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ پولیس حراست میں ان کی بیٹی کے ساتھ سخت رویہ اپنایا گیا تاہم پولیس حکام اس کی تردید کرتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مہسا امینی کے والد کا کہنا تھا اسے وزارت صحت کے اہلکار کی جانب سے کہا گیا کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر جو اس کا دل کرے گا وہ لکھے گا، یہ تمھارا کام نہیں ہے۔

خیال رہے کہ ایران میں پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والی مہسا امینی کی ہلاکت کی خبر کے بعد سے تہران سمیت ملک بھر میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ کئی ہفتوں بعد بھی جاری ہے۔