کوئی بولے حکومت مشکوک ہے وزیر اعظم متنازع ہے تو کیا عدلیہ حکومت چلائے گی؟ منصور علی شاہ

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی درخواست پر کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیےکہ کیا بنیادی حقوق کے تحفظ میں اختیارات کی تقسیم کی لکیر عدلیہ عبور کرسکتی ہے؟ عمران خان کہتے ہیں نکالی گئی شقیں دوبارہ بحال کی جائیں یہ صورتحال ماضی سے مختلف اور منفرد ہیں۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کےخلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے کی۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ غیر قانونی آمدن پر نیب کا اختیار بھی ترامیم میں ختم کردیا گیا ہے، ایمنسٹی اسکیم صرف کالا دھن سفید کرنے کے لیے ہوتی ہے، نیب ترامیم سے پہلے نیب کو ایمنسٹی اسکیم میں غیر قانونی آمدن پر کارروائی کا اختیار تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نےکہا کہ کوئی بولے حکومت مشکوک ہے وزیر اعظم متنازع ہے تو کیا عدلیہ حکومت چلائے گی؟ اس چیز کو کہیں تو روکنا ہوگا، کیا بنیادی حقوق کے تحفظ میں اختیارات کی تقسیم کی لکیر عدلیہ عبور کرسکتی ہے؟ عمران خان کہتے ہیں نکالی گئی شقیں دوبارہ بحال کی جائیں یہ صورتحال ماضی سے مختلف اور منفرد ہیں۔

وکیل خواجہ حارث نےکہا کہ آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر عدالت نے قانون سازی کا حکم دیا، بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نےکہا کہ غیر قانونی آمدن کے لیے احتساب کے دیگر قوانین بھی موجود ہیں، سسٹم بریک ہوجائے تو سخت قانون بھی مؤثر نہیں رہتا ہے، سب کچھ عدلیہ نے کرنا ہے تو کیا یہ ایگزیکٹو کے اختیار پر تجاوز نہیں ہوگا؟ کیا ایگزیکٹو کی ناکامی پر عدلیہ سپر رول ادا کر سکتی ہے؟

کیس کی مزید سماعت 14 نومبر کو ہوگی۔