دنیا کے سب سے بڑے برفانی تودے کا سفر بہت جلد اختتام کو پہنچنے والا ہے

ایک سال قبل انٹارکٹیکا سے الگ ہوکر سست روی سے سمندر میں تیرنے والا دنیا کے سب سے بڑے برفانی تودے کا سفر بہت جلد اختتام کو پہنچنے والا ہے۔

اے 76 نامی برفانی تودہ مئی 2021 میں انٹارکٹیکا سے الگ ہوکر سمندر میں بہنے لگا تھا اور پھر 3 حصوں اے 76 اے، اے 76 بی اور اے 76 سی میں تقسیم ہوگیا۔

اس کا سب سے بڑا حصہ اے 76 اے ہے جو 135 کلومیٹر لمبا اور 26 کلومیٹر چوڑا ہے اور یہ مجموعی رقبہ لندن سے دگنا بڑا ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے اس برفانی تودے کی نئی سیٹلائیٹ تصاویر جاری کی گئی ہیں جس سے علم ہوتا ہے کہ یہ سدرن اوشین میں Drake Passage کی جانب بڑھ رہا ہے۔

حیران کن طور پر ایک سال سے زیادہ عرصہ اور 2 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے باوجود اس کا اسٹرکچر برقرار ہے۔

ناسا کے مطابق جب برفانی تودے اس راستے میں داخل ہوتے ہیں تو یہ بہت تیزی سے سمندر کے گرم پانی کی جانب بڑھتے ہیں جہاں یہ جلد پگھل جاتے ہیں۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ برفانی تودہ کتنے عرصے تک Drake Passage میں رہے گا اور کہاں اس کی سمندری قبر بنے گی۔

خیال رہے کہ اے 76 انٹارکٹیکا کے رونی آئس شیلف سے الگ ہوا تھا۔

رونی آئس شیلف انٹارکٹیکا کے ان حصوں میں سے ایک ہے جہاں متعدد برفانی ٹکڑے انٹارکٹیکا سے جڑتے ہیں اور پھر اردگرد موجود سمندروں میں نکل جاتے ہیں۔