نقیب اللہ قتل کیس:سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔

عدالت کے سامنے سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے تمام الزامات سے انکار کیا اور کہاکہ محکمانہ دشمنی کی وجہ سے کیس میں ملوث کیا گیا ہے، سی ڈی آر اور جیو فینسنگ کی رپورٹس میں واضح تضاد ہے جس وقت وقوعہ ہوا میں وہاں نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ 13جنوری2018کوبطورایس ایس پی دہشتگردوں کی موجودگی سے آگاہ کیاگیا جب شاہ لطیف ٹاؤن میں موقع پر پہنچا تو مقابلہ ہوچکا تھا، بطورایس ایس پی فراہم کی گئی معلومات سے میڈیا کو آگاہ کیا تھا۔

راؤ انوار کا کہنا تھاکہ 18 جنوری کو نوٹس موصول ہوا تھا جبکہ 19جنوری کو آئی جی سندھ کی تشکیل کردہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوا، ابتدائی انکوائری میں 6پولیس اہلکاروں کو ذمہ قراردے کر مجھے بری کیا گیا۔

عدالت نے راؤ انوار سے سوال کیا کہ آپ پر الزام ہے کہ ساتھیوں کے ساتھ مقتولین کو اغوا کیا اور 10 لاکھ تاوان مانگا تھا، 6جنوری 2018 کو مغوی حضرت علی اور قاسم کو چھوڑاگیااورنقیب اللہ کوحراست میں رکھا گیا؟ آپ پر الزام ہے جعلی پولیس مقابلے کو اصل ظاہر کرنے کیلئے شواہد مٹائے تھے جس پر راؤ انوار نے کہا کہ مجھ پرلگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

عدالت نے بیان ریکارڈ کرنے کے بعد کیس کی مزید سماعت 24 نومبر تک ملتوی کردی۔