عمران خان سے القادر یونیورسٹی سے ملنے والے تمام عطیات کا ریکارڈ طلب

نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاونڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے پوچھ گچھ مکمل کر لی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان سے القادر یونیورسٹی سے ملنے والے تمام عطیات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

عمران خان نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیش ہوئے جہاں انہیں باضابطہ شاملِ تفتیش کیا گیا۔

عمران خان نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے ایک گھنٹے سے زیادہ وقت پیش ہوئے۔

ذرائع کے مطابق نیب کی ٹیم کی جانب سے عمران خان سے کیس سے متعلق 20 سوالات کے جواب طلب کیے گئے۔

ذرئع نے بتایا ہے کہ نیب نے عمران خان سے برطانوی کرائم ایجنسی کے ساتھ خط و کتابت کے ریکارڈ سے متعلق سوالات کیے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب نے عمران خان سے 19 کروڑ پاؤنڈز کے فریزنگ آرڈرز کا ریکارڈ بھی طلب کیا۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق فیصلے کا ریکارڈ کابینہ ڈویژن کے پاس ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ عمران خان نے کہا کہ این سی اے برطانیہ کے ریکارڈ تک میری رسائی نہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے نیب کی ٹیم کو بتایا کہ القادرٹرسٹ کا ریکارڈ نیب کو پہلے ہی مل چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان سے القادر یونیورسٹی سے ملنے والے تمام عطیات کا ریکارڈ طلب کیا گیا، ان سے القادر ٹرسٹ کو عطیات دینے والوں کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ عمران خان سے یہ بھی ریکارڈ طلب کیا گیا کہ انہوں نے خود القادر ٹرسٹ کو کتنے عطیات دیے؟ القادر یونیورسٹی کے پنجاب ہائر ایجوکیشن سے الحاق کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے القادر ٹرسٹ اور ملزمان کی کمپنی کے درمیان ٹرسٹ ڈیڈ کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا۔

اس سے قبل نیب کی ٹیم نے عمران خان کو 18 مئی کو طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

عمران خان کی پیشی کے موقع پر ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نیب راولپنڈی آفس کے باہر گاڑی میں موجود تھیں۔

عمران خان بابر اعوان کی گاڑی میں روانہ
نیب کے دفتر پر عمران خان کو گاڑی خراب ہونے کی وجہ سے گاڑی تبدیل کرنا پڑ گئی، اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما بابراعوان وہاں پہنچے جنہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اپنی گاڑی فراہم کر دی۔

عمران خان نیب آفس سے بابر اعوان کی بلٹ پروف گاڑی پر روانہ ہوئے۔

جوڈیشل کمپلیکس میں عمران کی گاڑی کا AC خراب
واضح رہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاونڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نیب کے راولپنڈی کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔

جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گاڑی کا اے سی خراب ہو گیا، جس پر دوسری گاڑی منگوا لی گئی۔

عمران خان بشری بی بی کے ہمراہ دوسری گاڑی میں نیب راولپنڈی کے دفتر پہنچے۔

عمران خان کی نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیشی کے موقع پر وہاں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی جبکہ رینجرز کی مزید نفری بھی پہنچ گئی۔

اس موقع پر ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد انجم خود بھی نیب راولپنڈی آفس پہنچے ہیں۔

عمران 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں پیش
آج جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے بعد القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں عمران خان نیب راولپنڈی آفس میں پیش ہوئے ہیں۔

عمران خان 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں شاملِ تفتیش ہونے کے لیے نیب کے دفتر آئے ہیں۔

نیب کی 7 رکنی پراسیکیوشن ٹیم کی تشکیل
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف کیسز میں نیب کی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کی سربراہی میں 7 رکنی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

چیئرمین نیب کی منظوری سے پراسیکیوٹر جنرل نیب سید اصغر حیدر نے اس 7 رکنی ٹیم کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اور نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہیں۔

نیب دفتر پر بکتر بند اور قیدیوں کی وین پہنچا دی گئیں
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی پیشی کے موقع پر نیب راولپنڈی کے دفتر کے باہر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔

راولپنڈی کے علاقے میلوڈی میں واقع نیب کے دفتر سے ملحقہ راستوں کو پولیس نے سِیل کر دیا گیا ہے۔

خار دار تار اور بلاکس لگا کر میلوڈی سے لال مسجد تک مرکزی شاہراہ، ملحقہ گلیاں اور سڑکیں بھی سِیل کر دی گئی ہیں۔

پولیس، رینجرز، ایف سی، ایلیٹ فورس اور لیڈیز پولیس نیب راولپنڈی کے دفتر کے باہر تعینات کی گئی ہیں۔

نیب دفتر کے مرکزی دروازے پر رینجرز کے اہلکار تعینات ہیں۔

سیکیورٹی کے پیشِ نظر غیر متعلقہ افراد کا نیب دفتر کے اطراف داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

نیب دفتر کے باہر بکتر بند اور قیدیوں کی وین بھی پہنچا دی گئیں۔

عمران کو آج گرفتاری کا خدشہ
عمران خان نے آج پیشی کے موقع اپنی ممکنہ گرفتاری کا خدشہ بھی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد جا رہا ہوں، قانون تو ہے نہیں، یہ کسی بھی چیز پر مجھے گرفتار کر سکتے ہیں۔

عمران خان نے اپنی گرفتاری کی صورت میں کارکنوں کو ہنگامہ آرائی نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارکنوں نے ہنگامہ کیا تو پی ڈی ایم کو بیانیہ ملے گا، جسے حکومت کریک ڈاؤن کے لیے استعمال کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ہماری حمایت کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا، یہ لوگ جان بوجھ کر فضا بنا رہے ہیں کہ مجھے دوبارہ گرفتار کریں تو لوگ خوفزدہ ہوکر کھڑے نہ ہوں۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ہمیں پاکستان کی سپریم کورٹ بچائے گی۔