پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
9 مئی کے واقعات کا فائدہ ہوا کہ عدلیہ کے خلاف بیان بازی بند ہو گئی:عمر عطاء بندیال
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کا فائدہ ہوا کہ عدلیہ کے خلاف بیان بازی بند ہو گئی۔
یہ بات چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، عابد زبیری و دیگر کی درخواستوں پر سماعت کے دوران کہی۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے جس میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل ہیں۔
اٹارنی جنرل کا چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض
سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے بینچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض کر دیا اور کہا کہ درخواست ہے کہ چیف جسٹس اس بینچ کا حصہ نہ بنیں۔
اٹارنی جنرل انتظامی اختیار میں مداخلت نہ کریں: چیف جسٹس
چیف جسٹس عمر عطاءبندیال نے استفسار کیا کہ آپ کا مطلب ہے کہ میں بینچ سے الگ ہو جاؤں؟ عدلیہ بنیادی انسانی حقوق کی محافظ ہے، آپ ہمارے انتظامی اختیار میں مداخلت نہ کریں، ہم حکومت کا مکمل احترام کرتے ہیں، حکومت نے چیف جسٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی قانون سازی جلدی میں کی، حکومت کیسے ججز کو اپنے مقاصد کے لیے منتخب کر سکتی ہے؟ آپ کی درخواست قابلِ احترام ہے، چیف جسٹس کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہے، مجھے معلوم تھا کہ آپ یہ اعتراض اٹھائیں گے، عدلیہ وفاقی حکومت کے ماتحت نہیں، آئین میں اختیارات کی تقسیم ہے۔
ججوں میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی گئی: چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان عمرعطاء بندیال نے سوال اٹھایا کہ چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر کیسے اقدام کیا گیا؟ انکوائری کمیشن ایکٹ 1956ء میں بھی مشاورت کا نہیں تھا، یہ ایک پریکٹس ہے، کمیشن کے لیے جج چیف جسٹس نامزد کرے گا، ایسے 3 نوٹیفکیشن واپس لیے گئے جن میں چیف جسٹس کی مشاورت شامل نہ تھی، سپریم کورٹ کے اس حوالے سے 5 فیصلے بھی موجود ہیں، براہِ مہربانی حکومت سے کہیں کہ آئین پر اس کی روح کے مطابق چلے، کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017ء میں مشاورت کا نہیں کہا گیا، جانے انجانے میں ججوں میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی گئی، حکومت نے کمیشن میں ضمانت اور فیملی میٹرز کو بھی ڈال دیا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ یہ معاملہ حل ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا ہے تو جائیں اسے حل کریں، پھر ہم بھی آپ کی مدد کریں گے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ قانون کے کیس سمیت دیگر میں فل کورٹ کی درخواست کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں قانون میں لکھا ہے کہ 5 ججز کا بینچ ہو، آپ کی فل کورٹ کی درخواست تو اس قانون کے بھی خلاف تھی، ہم نے 8 ججوں کا بینچ بنایا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ قانون 5 ججز کے بینچ کا کہتا تھا تو 5 جج کیوں نہیں تھے؟
چیف جسٹس نے فقرہ ادھورا چھوڑ دیا
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ الیکشن کے کیس میں جیسے آپ کو بتایا اگر ہم سے مشورہ کرتے تو آپ کی مدد کرتے، آئین کا احترام کریں، ہمارے بغیر پوچھے عدلیہ کے امور میں مداخلت کریں گے تو!…، اسے کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے فقرہ ادھورا چھوڑ دیا۔
9 مئی کے واقعات کا فائدہ ہوا: چیف جسٹس
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اٹارنی جنرل محترم! آپ کا اور آپ کی مؤکل وفاقی حکومت کا احترام کرتے ہیں، اداروں کا احترام کریں اس میں عدلیہ بھی شامل ہے، 9 مئی کے واقعات کا فائدہ یہ ہوا کہ عدلیہ کے خلاف بیان بازی بند ہو گئی، وفاقی حکومت چیزیں آئین کے مطابق حل کر دے تو ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔
جھگڑنا ہے تو اٹارنی جنرل تیاری کر کے آئیں: چیف جسٹس
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ اگر جھگڑنا ہے تو پھر اٹارنی جنرل تیاری کر کے آئیں۔
حکومت تسلیم کرے ہماری کسی ایجنسی نے فون ٹیپ کیے: وکیل
سپریم کورٹ میں عابد زبیری کے وکیل شعیب شاہین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فون ٹیپنگ بذاتِ خود غیر آئینی عمل ہے، انکوائری کمیشن کے ضابطہ کار میں کہیں نہیں لکھا کہ فون کس نے ٹیپ کیے؟ حکومت تاثر دے رہی ہے کہ فون ٹیپنگ کا عمل درست ہے، حکومت تسلیم کرے کہ ہماری کسی ایجنسی نے فون ٹیپنگ کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ فون ٹیپنگ پر بینظیر بھٹو حکومت کیس موجود ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بھی اصول طے کیے ہیں، کس جج نے ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کی اس کا تعین کون کرے گا؟
عابد زبیری کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ آرٹیکل 209 کے تحت یہ اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے، جوڈیشل کونسل کا اختیار انکوائری کمیشن کو دے دیا گیا۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ٹیلی فون پر گفتگو کی ٹیپنگ غیر قانونی عمل ہے، آرٹیکل 14 کے تحت یہ انسانی وقار کے بھی خلاف ہے، اس کیس میں عدلیہ کی آزادی کا بھی سوال ہے۔
آج کی سماعت مکمل
سپریم کورٹ آف پاکستان نے آڈیو لیکس کے خلاف درخواستوں پر آج کی سماعت مکمل کر لی، آج کی سماعت کا مختصر اور عبوری حکم بعد میں سنایا جائے گا۔
چیف جسٹس نے لارجر بینچ تشکیل دیا
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے مبینہ آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
آڈیو لیکس کی انکوائری کے لے قائم جوڈیشل کمیشن کے خلاف خلاف عمران خان، صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری، ریاض حنیف راہی اور مقتدر شبیر نے درخواستیں دائر کی تھیں۔
حکومت کی جانب سے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن نے پہلا اجلاس پیر کو منعقد کیا تھا اور اس کا اگلا اجلاس کل (ہفتے کو) صبح 10 بجے سپریم کورٹ بلڈنگ میں طلب کیا گیا ہے۔