پی سی بی کی تعیناتی کے معاملے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے آگئے

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی تعیناتی کے معاملے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے آگئے۔

جیو نیوز کے پروگرام ‘کیپیٹل ٹاک’ میں میزبان حامد میر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ کھیلوں کی وزارت ہمارے پاس ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کا تعلق کھیلوں کی وزارت سے ہے تو پی سی بی کا سربراہ بھی ہمارا آدمی ہونا چاہیے نہ کہ نجم سیٹھی کو، پیپلز پارٹی نجم سیٹھی کی جگہ ذکا اشرف کو لانا چاہتی ہے لیکن نواز شریف چاہتے ہیں کہ نجم سیٹھی کو نہ چھیڑا جائے۔

پروگرام میں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر خرم دستگیر نے دونوں جماعتوں میں اختلافات کے تاثر کو مستردکیا۔

خرم دستگیرکا کہنا تھا کہ یہ اندرونی معاملات ہوسکتے ہیں لیکن ہمارے اتحادیوں کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور ہماری اچھی ورکنگ ریلیشن شپ قائم ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین مینیجمنٹ کمیٹی پی سی بی نجم سیٹھی نے ملاقات کی تھی جس میں وزیراعظم نے نجم سیٹھی کو چیئرمین پی سی بی کے لیے امیدوار نامزد کردیا۔

وزیراعظم نے نجم سیٹھی کو جلد پی سی بی چیئرمین کے الیکشن مکمل کرنےکی ہدایت بھی کی۔

ادھر ‘جیو پاکستان’ میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ احسان مزاری کا کہنا تھا کہ جب اتحادی حکومت قائم ہوئی تھی تو قائدین کے درمیان طے ہوا تھا کہ جس پارٹی کو جو وزارت ملے گی اس سے متعلقہ اداروں میں وہ اپنے لوگ نامزد کریں گے، چونکہ بین الصوبائی رابطہ کی وزارت پیپلز پارٹی کے پاس ہے تو چیئرمین پی سی بی بھی پیپلز پارٹی کا نامزد کردہ ہوگا۔

احسان مزاری کا کہنا تھا کہ ذکا اشرف پیپلز پارٹی کی جانب سے چیئرمین پی سی بی کے امیدوار ہیں، نجم سیٹھی سے ہمارا کوئی ذاتی اختلاف نہیں، ان کی ذمہ داری پی سی بی کے الیکشن کروانا تھی، یہ مفادات کا ٹکراؤ ہوگا کہ الیکشن کروانے کا ذمہ دار ہی خود الیکشن میں حصہ لے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر احسان مزاری سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکا اشرف نے ملاقات بھی کی تھی۔