جنسی زیادتی کے متاثرین کے تحفظ اور ملزمان کی سزاؤں کے حوالے سے قانون میں ترمیم

جاپان میں جنسی زیادتی کے متاثرین کے تحفظ اور ملزمان کی سزاؤں کے حوالے سے قانون میں ترمیم کردی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ترمیم کے ذریعے جنسی زیادتی کرنے والوں کو سخت سزا اور متاثرین کو تحفظ فراہم کیا جائےگا۔

جاپان کی پارلیمنٹ نے جنسی زیادتی سے متعلق قانون میں ترمیم کرتے ہوئے جرم کی نئی تشریح بھی کی ہے۔

نئے قانون کے مطابق جاپان میں بغیر رضامندی جنسی عمل کو ریپ کا جرم قرار دیا گیا ہے اور جنسی عمل میں رضامندی کے لیے عمر کی قانونی حد 13 سال سے بڑھا کر 16 سال کر دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ جاپان میں جنسی عمل کے لیے رضامندی کی عمر 1907 کے بعد پہلی بار تبدیل کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ جاپانی پارلیمنٹ میں جنسی زیادتی کی شکایت درج کرانے کی مدت جرم ہونے کے بعد 10 سال سے بڑھا کر 15 سال کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ جنسی زیادتی کے متاثرین کو شکایت درج کرانے کے زیادہ مواقع مل سکیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان میں 2019 کے دوران جنسی زیادتی کے کئی ملزم عدالتوں سے بری ہوگئے تھے جس کے بعد قانون پر شدید تنقید کے بعد جنسی جرائم کے حوالے سے قانون سخت کرنےکا فیصلہ کیا گیا۔

جنسی زیادتی کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور قانون میں تبدیلی کے لیے انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے ‘فلاور ڈیمو’ کے نام سے ملک گیر مہم چلائی جارہی تھی۔

جاپانی میڈیا کا کہنا ہےکہ قانون میں ترمیم سے خواتین اور بچوں کی حفاظت اور ملزمان کو سخت سزا ملنے کو یقینی بنایا جاسکےگا۔