نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی فٹ بال ٹیم ہمت اور مزاحمت کی علامت ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر افغانستان کی خواتین کی فٹبال ٹیم کی حمایت کی ہے۔
اُنہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ’چونکہ طالبان خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں سے دور کردیا گیا ہے، ایسی صورتحال میں افغان خواتین کی فٹ بال ٹیم اپنے ملک کے لیے ہمت اور مزاحمت کی علامت بنی ہوئی ہے‘۔
As the Taliban erases women from all public life, the Afghan women’s football team remains a symbol of courage and resistance for their country.
That is why I joined @khalida_popal and 100+ parliamentarians from the UK, Australia, Portugal and Italy to send a letter to FIFA…
— Malala Yousafzai (@Malala) June 21, 2023
اُنہوں نے لکھا کہ’ اسی لیے میں افغانستان کی خواتین کی قومی ٹیم کی بانی خالدہ پوپل، برطانیہ، آسٹریلیا، پرتگال اور اٹلی کے 100 سے زائد اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ شامل ہوئی اور فیفا کو خط بھیج کر یہ مطالبہ کیا کہ وہ پابندیوں کے خلاف پیچھے ہٹیں اور افغان خواتین کو فٹبال کھیلنے کی آزادی دیں‘۔
واضح رہے کہ 2021ء میں افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے دوران خواتین کی قومی ٹیم کو آسٹریلیا بھیج دیا گیا تھا جہاں افغان ٹیم نے بطور ’میلبورن وکٹری ایف سی اے ڈبلیو ٹی‘ کھیل کو جاری رکھا۔
جب سے طالبان نے کابل میں کنٹرول سنبھالا ہے وہاں کی خواتین کے کھیلوں میں حصّہ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور افغانستان کی قومی ٹیم کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہےجس کی وجہ سے یہ ٹیم بین الاقوامی مقابلوں میں حصّہ نہیں لے سکتی۔