ہالی ووڈ میں ہڑ تال کیوں اور کس کے خلاف کی گئی؟

ہالی ووڈ کی تاریخ میں دوسری بار دو یونینز اداکاروں اور مصنفین نے ہڑ تال کا اعلان کردیا، جو آج شام 7 بجے سے شروع ہوگی۔

ہڑتال کے پیش نظر موجودہ اور مستقبل کے تمام منصوبوں کی پروڈکشن کو فی الوقت بند کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل رائٹرز اور ایکٹرز کی ان دونوں یونینز نے 1960 میں ایک ساتھ ہڑ تال کی تھی۔

ہالی ووڈ میں ہڑ تال کیوں کی گئی؟

اسکرین ایکٹرز گلڈ (ایس اے جی) اور رائٹرز گلڈ دونوں بہتر معاوضے، منافع میں منصفانہ حصہ، کام کے لئے بہتر ماحول اور مصنوعی ذہانت کے استعمال پر تحفظات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اسکرین ایکٹرز گلڈ نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ جو فنکار خود ساختہ آڈیشن ویڈیوز بناکر ارسال کرتے ہیں انہیں بھی معاوضہ ادا کیا جائے۔

اس حوالے سے بنائی گئی ایک ویب سائٹ پر اسکرین ایکٹرز گلڈ کا کہنا ہے کہ وہ جدید معاہدہ چاہتے ہیں جو جدید مسائل کو حل کرے۔

اداکاروں اور مصنفین دونوں تنظیموں کو سب سے زیادہ تحافظ اس بات پر ہے کہ ان کے شوز کو دوبارہ آن ایئر کئے جانے پر انہیں کم ادائیگیاں کی جاتی ہیں۔

اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اسٹریمنگ پلیٹ فارمز اپنی سائٹس پر اعداد و شمار کو ظاہر نہیں کرتی جس کی وجہ سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے کہ انہوں نے ایک شو کو کتنی بار دوبارہ آن ایئر کیا ہے وہ صرف فکس ریٹ پر ادائیگیاں کرتے ہیں۔

ہالی ووڈ کس کے خلاف ہڑ تال کر رہا ہے؟
ہالی ووڈ گلڈز الائنس آف موشن پکچر اینڈ ٹیلی ویژن پروڈیوسرز (AMPTP) کے خلاف ہڑ تال کر رہا ہے، جس کے زیر اہتمام ہالی ووڈ کے بڑے اسٹوڈیوز شامل ہیں۔

ہڑتال کے دوران اداکار کس چیز کے پابند ہوں گے؟
اسکرین ایکٹرز گلڈ تقریباً 1 لاکھ 60 ہزار فنکاروں کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں ہالی ووڈ کے معروف، سرکردہ فنکار شامل ہیں۔ ایس اے جی کے رکن فنکار کسی بھی پروجیکٹ کے لئے آن یا آف کیمرہ کام نہیں کر سکتے ہیں، جن میں اداکاری، رقص، گانا یا صداکاری شامل ہے۔

وہ اپنی فلموں کی تشہیر یا پریمیئرز، ریہرسل، ماڈلنگ، انٹرویوز، ایوارڈ شوز یا مداحوں سے ملاقاتوں میں شرکت نہیں کرسکتے اور نہ ہی اپنے کسی مستقبل کے منصوبے کے حوالے سے بات یا معاہدہ کرستے ہیں۔