پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
گذشتہ معاہدے کے نتائج کی وجہ سے شکوک تھے: کرسٹالینا جارجیوا
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی ) کرسٹالینا جارجیوا کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا.
موجودہ حکومت کی مدت اگست تک ہے جس کے بعد ایک نگران حکومت ذمہ داری سنبھالے گی ، مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی.
الیکشن کے بعد عوام نے موجودہ حکومت کو دوبارہ منتخب کیا تو آئی ایم ایف اور ترقیاتی شراکت داروں کی مدد سے معیشت کو بہتر بنایا جائے گاجبکہ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھاکہ شہباز شریف نے معاہدہ کیلئے آئی ایم ایف کے سامنے پاکستان کے کیس کو بھرپور انداز میں پیش کیا .
حالانکہ آئی ایم ایف بورڈ ماضی کے نتائج اور اعتماد کی کمی کی وجہ سے معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے کے پاکستان کے عزم پر شکوک و شبہات کا شکار تھا تاہم وزیر اعظم کے ساتھ مسلسل رابطوں کی روشنی میں انہوں نے بورڈ کو یقین دلایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ان کی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور معاہدہ پر عملدرآمد کیلئے ان کی سنجیدگی نظر آئی ہے اس لئے پاکستان اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق شہبازشریف نے جمعہ کو منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا سے ٹیلی فون پر گفتگوکی ۔
وزیراعظم نےاسٹینڈ بائی معاہدے کو عملی جامہ پہنانے میں منیجنگ ڈائریکٹر کی حمایت اور مدد پر ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے غریبوں کا احساس کیا ہے اور معاہدہ کیلئے قابل قدر حمایت کی۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اب مضبوط شراکت داری اور باہمی اعتماد موجود ہے۔
پاکستان کو آئی ایم ایف کا اہم رکن قرار دیتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی مدد جاری رکھنے کا یقین دلایا ۔
وزیر اعظم نے پاکستان کے اعلیٰ معیار کے آموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کو احترام اور تحسین کے جذبے کے طور پر پاکستانی آموں کا تحفہ بھجوانا ان کیلئے ایک اعزاز ہو گا۔
نیوزایجنسیوں کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کی کامیابی کے لیے آنے والے مہینوں میں مستحکم پالیسی پر عملدرآمد ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو مختلف قسم کےچیلنجزکا سامنا ہے‘ پاکستان کو مسلسل اصلاحات کی ضرورت ہوگی‘عالمی مالیاتی فنڈ ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔