جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پرانی اور نئی مردم شماری کا الیکشن سے کیا تعلق ہے؟،پی ٹی آئی کی ٹوٹ پھوٹ میں پی ٹی آئی کے اپنے بیانیے کا قصور ہے.
سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی غیرموجودگی میں کون پارٹی لیڈ کرے گا ابھی یہ واضح نہیں ہے،سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ اگلے الیکشن میں تحریک انصا ف اور چیئرمین پی ٹی آئی میدان میں نہیں ہوں گے.
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فتنہ خان اپنا سودا بیچنے کیلئے جو گفتگو کرتے ہیں بات ایسی نہیں ہے.
چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک پروگرام بنا کرسوشل میڈیا کے ذریعہ نوجوان نسل کو گمراہ کیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی گرفتاری کو ریڈ لائن قرار دے کر معاملہ آگے بڑھایا.
چیئرمین تحریک انصاف نے پہلے ایک ادارے اور پھر ایک شخصیت کو نشانہ بنایا، عمران خان نے ریاست پر حملہ آور ہوکر جرم کا ارتکاب کیا، دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کیخلاف قانون راستہ لیتا ہے تو یہ پولیٹیکل انجینئرنگ کیسے ہوگئی؟، نو مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کا سرغنہ یہ فتنہ خان .
نو مئی کے واقعات کا سرغنہ چیئرمین پی ٹی آئی ہے،اسی نے لوگوں کی ذہن سازی اور پلاننگ کی جو ملک دشمنی کے مترادف ہے، یہ ملک سے سیاست اور سیاسی مخالفین ختم کرنا چاہتا تھا،عوام ووٹ کی طاقت سے فیصلہ کریں ان کو ملک میں یہ فتنہ چاہئے یا جمہوریت اور امن چاہتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصا ف کو الیکشن میں ہونا چاہئے،جنہوں نے نو مئی کے واقعات کیے ان کے خلاف کارروائی اس بات پر نہیں روکی جاسکتی کہ ان لوگوں نے الیکشن میں حصہ لینا ہے ،جن لوگوں نے فاصلہ اختیار کرلیا ہے اور 9مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں ان کیخلاف ایکشن نہیں ہونا چاہئے.
نو مئی کے واقعات میں ملوث لوگ عدالت میں پیش ہوں ضمانت کرائیں اپنی صفائی پیش کریں، جن عناصر نے نو مئی کے واقعات کیے ہیں ان کو اپنے جرم کا سامنا کرنا چاہئے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی نے آخری تین ماہ حکومت میں ملک کو لوٹا اور ستیاناس کیا ،گجرات ڈویژن میں اربوں روپے کی جعلی ادائیگیاں کی گئیں.
پی ٹی آئی کی ٹوٹ پھوٹ میں پی ٹی آئی کے اپنے بیانیے کا قصور ہے، گواہیاں آرہی ہیں لیکن سرحدوں سے باہر تک تانے بانے ہیں وقت تو لگے گا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم نے پنجاب میں الیکشن مہم کا آغاز کردیا ہے ،ہم سے کسی نے نہیں کہا کہ قربانی دیں اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں.
علیم خان اور جہانگیر ترین نے بھی ہم سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات نہیں کی ، پنجاب میں بھرپور الیکشن لڑیں گے ہر سیٹ پر ہمارا امیدوار ہوگا،پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ خارج از امکان قرار نہیں دے سکتا، میری رائے یہی ہے کہ پنجاب میں ن لیگ کو سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کرنی چاہئے اس کا ہمیں نقصان ہوگا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا پرانی اور نئی مردم شماری کا الیکشن سے کیا تعلق ہے؟، ووٹر لسٹیں کم و بیش اپ ڈیٹ ہوچکی ہیں، آبادی کی بنیاد پر تو صرف سیٹیں کسی جگہ کم اور کسی جگہ بڑھ جائیں گی، نئی مردم شماری سے حلقوں کی تعداد میں فرق نہیں پڑے گا،نئی مردم شماری آ بھی جائے تو حلقے تو یہی رہیں گے، پچھلی حلقہ بندیوں کے تحت الیکشن ہونا چاہئے اور الیکشن ہوگا، مشترکہ مفادات کونسل کا فیصلہ اپنی جگہ لیکن اس وقت آئینی ترمیم نہیں ہوسکتی، ہم یہ کہتے تھے دو اسمبلیوں کا پہلے الیکشن عام انتخابات کو ڈکٹیٹ کرے گا، آئین کی اسکیم ہے کہ تمام اسمبلیوں کا الیکشن ایک ہی دن نگراں سیٹ اپ کے تحت ہو۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نگراں وزیراعظم کا فیصلہ مشاورت کے ساتھ کریں گے، نگراں وزیراعظم سے متعلق وزیراعظم نے مشاورت شروع کردی ہے ، نگراں وزیراعظم کا انتخاب دو چار ہفتے کی بات ہے، نگراں وزیراعظم کے انتخاب کا عمل جلد اور آسانی سے مکمل ہوجائے گا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اعظم خان جہاں بھی ہیں جیسے بھی ہیں ایسی بات نہیں کرنا چاہتا کہ ان کی فیملی کو ناگوار گزرے،اعظم خان کے اہل خانہ نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔