پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
کاپی رائٹ نہ ہونے کے باعث میرے بیشتر کلام بھارت نے چوری کئے، میوزک کمپوزر عمران ساجن
پاکستانی میوزک کمپوزر عمران ساجن کا کہنا ہے کہ 1999ء میں معروف نعت خواں عمران شیخ عطاری کا پڑھا گیا معروف کلام ’میرے مولا کرم ہو کرم‘ اور امجد صابری کا پڑھا گیا کلام ’کرم مانگتا ہوں، عطا مانگتا ہوں، الہٰی میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں‘ میرے کمپوز کیے گئے کلام تھے، جنہیں کاپی رائٹ نہ ہونے کے باعث بھارت نے چوری کیا۔
یہ بات پی ٹی وی اور دیگر چینلز کے لیے 40 ہزار سے زائد ڈراموں میں بیک گراؤنڈ میوزک دینے والے پاکستانی میوزک کمپوزر عمران ساجن نے اپنے دورۂ جاپان کے موقع پر نمائندہ ’جنگ‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ عمران شیخ عطاری کی آواز میں پڑھا گیا ان کا کلام بھارتی فلم خاکی کے لیے چوری کر لیا گیا اور اکشے کمار اور امیتابھ بچن پر فلمایا گیا جبکہ ’ کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں‘ کاپی رائٹ نہ ہونے کے سبب پاک و بھارت کے ہر معروف نعت خواں نے بغیر اجازت پڑھا، نہ کبھی اجازت مانگی اور نہ ہی رائلٹی دی گئی۔
عمران ساجن نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ایک مقبول عام گانا ’ساتھی میرے جینا ہے مشکل میرا‘ جو انہوں نے پاکستانی فنکار علی اکبر کے لیے 1996ء میں کمپوز کیا تھا جو بہت ہی مقبول بھی ہوا تھا، یہ گانا ریلیز کے اگلے سال ہی بھارتی معروف گلوکار کمار سانو نے بغیر اجازت اپنے البم میں خود گا کر اپنے نام سے ہی ریلیز کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے بھی کاپی رائٹ نہ ہونے کے سبب کچھ نہ کر سکا۔
عمران ساجن نے کہا کہ انہوں نے امجد صابری کو ان کے پہلے حمدیہ کلام کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں کے ذریعے متعارف کرایا تھا۔
عمران ساجن کے مطابق امجد صابری ان سے اتنا قریب تھے کہ شہادت سے چند گھنٹے قبل امجد صابری نے انہیں فون کیا تھا اور ساتھ کام کرنے کی درخواست بھی کی تھی لیکن اسی شام کو ان کا قتل کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے پی ٹی وی سمیت دیگر نجی چینلز کے لیے 40 ہزار سے زائد بیک گراونڈ میوزک ترتیب دیے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں ڈراموں کے او ایس ٹی بھی کمپوز کر کے ریکارڈ کیے ہیں۔
عمران ساجن کے مطابق اب کاپی رائٹ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، لہٰذا اب نئے گانوں کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے جبکہ بھارت میں میوزک چوری کرنے کا رجحان بہت زیادہ ہے اور بھارت میں زیادہ تر پاکستانی گانے چوری کیے جاتے ہیں۔
پاکستان کی میوزک انڈسٹری بہت چھوٹی ہونے کے سبب اپنی آواز بلند نہیں کر پاتی اور چوری شدہ گانے بھارتی گانوں کے نام سے مارکیٹ میں جگہ بنا لیتے ہیں۔