سرکاری اداروں کیساتھ پرائیویٹ ادارے بھی فروغ تعلیم میں اہم کردار اداکررہے ہیں،طلبا کی تربیت بھی اشد ضروری ہے،تسنیم قریشی

وزیر مملکت برائے صنعت و پیداوار تسنیم احمد قریشی نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں کیساتھ ساتھ پرائیویٹ ادارے بھی فروغ تعلیم میں اہم کردار اداکررہے ہیں تاہم موجودہ حالات اور مستقبل کے تقاضوں کے پیش نظرطلبا و طالبات کی تعلیم کے ساتھ ان کی تربیت بھی اشد ضروری ہے کیونکہ جہاں تعلیم انسان کو ڈگری و علم فراہم کرتی ہے وہیں تربیت ان کی کردار سازی کا خاصہ ہے اور یہی کردار ہی انہیں معاشرے میں مختلف چیلنجز سے نمٹنے کا حوصلہ عطا کرتا ہے لہٰذا والدین کے علاوہ اساتذہ کو بھی چاہیے کہ جب بچے ان کے پاس حصول علم کیلئے آئیں تو ان کی تعلیم کے ساتھ ان کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کریں کیونکہ تربیت نسلوں کا پتہ دیتی اورمعاشرے میں آگے بڑھنے کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔

وہ سپیریئر گروپ آف کالجز کے زیر اہتمام مقامی مارکی میں اساتذہ کو ملک معراج خالد ایکسیلنس ایوارڈدینے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پرسابق ممبر قومی اسمبلی طارق محمود باجوہ، سٹی صدر پیپلز پارٹی نعیم دستگیر،ریجنل ڈائریکٹر سپیریئر گروپ آف کالجز چوہدری محمد یوسف، پرنسپل شاہین کیمپس حافظ غلام مرتضیٰ،سیکرٹری اعلیٰ وثانوی تعلیمی بورڈو ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ڈاکٹر حبیب الرحمٰن، ڈپٹی سیکرٹری تعلیمی بورڈ سردار عبد الرحیم بابر ڈوگر،چیئرمین آل پاکستان پرائیویٹ سکولز الائنس صداقت حسین لودھی، چیئرمین ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سکولز پاکستان خالد حیات کموکا،مختلف سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان،اساتذہ اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

تسنیم قریشی نے کہاکہ تھوڑی بہت خامیاں ہر جگہ ہوتی ہیں لیکن ان خامیوں اور دوچار افراد کی کمیوں کوتاہیوں یا ان کے ذاتی کردار کو بنیاد بناکر پورے کے پورے ادارے کی نیک نامی پر سوالیہ نشان کھڑانہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ آجکل اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے بارے میں آئے روز نئی نئی کہانیاں سامنے آرہی ہیں اور اس جامعہ کی ایسی تصویر پیش کی جارہی ہے کہ جس نے وہاں تعلیم حاصل کرنے اور حاصل کرچکنے والی ہزاروں طالبات کے والدین میں تھرتھلی مچادی ہے اور جس طریقے سے مسلسل سوشل میڈیا پر تصویر کشی کی جارہی ہے ا یسے لگتا ہے کہ آئندہ والدین اپنی بچیوں کو اس مادر علمی میں داخل کراتے وقت سو بار سوچیں گے اسلئے سوشل میڈیا کو اعتدال کا مظاہرہ کرتے ہوئے انکوائری رپورٹس کا انتظار کرنا اور کسی ایک شخص یافرد واحد کے ذاتی کردار کی سزا پورے ادارہ کو دینے سے گریز کرنا چاہیے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ جس طرح آپ تعلیم حاصل کرتے ہیں اسی طرح سیاسی تربیت کا بھی اپنا نظام ہے،ہم نے بھی اپنے بڑوں سے سیاست سیکھی جس کے کچھ آداب و اطوار ہیں،اگر آپ ایک پارٹی سے دوسری اور دوسری سے تیسری میں آتے جاتے رہیں اور آپ کے کردار و گفتار میں تضاد ہو تو کوئی بھی آپ کی عزت نہیں کرے گا۔وزیر مملکت نے کہا کہ ان کے سیاسی اساتذہ نے بھی بڑے بھائی اور بزرگ ہونے کے ناطے انہیں بہت اچھے مشوروں سے نوازااور آج ہم محسوس کر رہے ہیں کہ ہم نے ان کی رہنمائی میں جو سیکھا اس پر عمل کرکے سیاست میں نمایاں مقام حاصل کیا۔انہوں نے کہا کہ آج ان کی پارٹی میں ان کا جو مقام ہے وہ ان کی ثابت قدمی کی وجہ سے ہے اور مستقل مزاجی نے انہیں جو احترام اور عزت دی وہ معاشرے میں بہت کم لوگوں کو ملی اسلئے اگر اساتذہ طلبا کو مستقل مزاجی کادرس دیں گے تو وہ کبھی بھی عملی زندگی میں ناکام نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ آج وہ اپنے مہربان دوستوں کی دعوت پر یہاں آئے ہیں تو انہیں پروقار تقریب دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے کیونکہ اس قسم کے پروگرامز اور ایوارڈز اساتذہ کی محنتوں کا ثمر اوران میں مزید لگن و جستجو پیدا کرتے ہیں کہ اگر وہ بہتر کارکردگی دکھائیں گے تو ان کی یقیناً ستائش بھی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جو ایجوکیشن ہے اس میں ٹیچر کا کرداربہت اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پرانے دور میں اتنی زیادہ مقابلہ بازی نہیں تھی لیکن اب اسقدر زیادہ کمپی ٹیشن ہوگیا ہے کہ ہر والدین کی خواہش ہے کہ ہر جائز و ناجائز طریقے سے ان کا بچہ اچھے نمبر لے لے مگر نمبروں کی اس دوڑ میں تربیت کا عنصر گم ہوتا جارہا ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اب لوگوں کا سرکاری تعلیمی اداروں کی بجائے پرائیویٹ اور مہنگے تعلیمی اداروں کی طرف رجحان زیادہ ہوتا جارہا ہے اسلئے پرائیویٹ اداروں کے اساتذہ کی ذمہ داریاں بھی بڑھ گئی ہیں کہ وہ طلبا کو اخلاقیات اور انسانیت کا بھی درس دیں تاکہ جب وہ عملی زندگی میں کسی عہدہ پر فائز ہوں تو لوگ یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ یہ شخص واقعی کسی اچھے خاندان اور ادارے سے تعلق رکھتا ہے جسے تعلیم کے ساتھ تربیت بھی دی گئی ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ اساتذہ کا فرض ہے کہ وہ اپنے طلباکو اپنی اولاد کی طرح سمجھیں کیونکہ انہیں روحانی باپ کا درجہ حاصل ہے اور جب وہ انہیں اپنی اولاد کی طرح سمجھ کرپڑھاتااور ان کی نگرانی کرتا ہے تو قدرت کا نظام ہے اس ٹیچر کی بھی اتنی ہی عزت بڑھتی ہے اسلئے وہ ان سب کیلئے دعاگو ہیں۔ انہوں نے شاندار کاکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک معراج خالد ایکسیلنس ایوارڈ حاصل کرنیوالے اساتذہ کو مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ وہ آئندہ اس سے بھی بڑھ کر اپنی تدریسی خدمات کا تسلسل جاری رکھیں گے۔ بعدازاں انہوں نے سپیریئر گروپ آف کالجزکے اساتذہ میں،تسنیم قریشیبھی تقسیم کئے۔