صدر عارف علوی ملک میں عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کے لئے پُرعزم ہیں لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی ) نے انتخابات کے فوری انعقاد کے امکان کو رد کردیا ہے۔
صدر علوی نے تاریخ دینے کا فیصلہ کرلیا تو اعلیٰ عدلیہ میں ایک رسہ کشی شروع ہوجائے گی۔
اعلیٰ معتبر آئینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ دے گی۔انتخابات کی تاریخ دینے کے صدارتی اختیار نے سیاسی تقسیم میں نئی صف بندیاں پیدا کردی ہیں۔
اس معاملے میں بلاول بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی میں ان کے وفادار اس بارے میں تحریک انصاف کے موقف کے قریب آگئے ہیں۔ جبکہ آصف علی زرداری اس تقسیم کے دوسری طرف ہیں۔
عبوری وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی نگراں حکومت الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑی ہے ۔ جس کا دعویٰ ہے عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار اسے ہے ۔جو الیکشن ایکٹ میں دو ماہ قبل ہونے والی ترمیم کے تحت اسے حاصل ہے۔
الیکشن کمیشن کا موقف ہے حالیہ مردم و خانہ شماری کے تحت تازہ از سر نو حلقہ بندیاں انتخابی عمل سے قبل لازم ہیں۔
سابق وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ کہتے ہیں کہ انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کے موقف کو پیش نظر رکھنا چاہئے۔