پاکستان سے زبردستی بے دخل ہزاروں افراد افغانستان پہنچ گئے: کابل حکومت

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رہنے والے ہزاروں افغانوں کو یکم نومبر سے “انتہائی خراب حالت میں” زبردستی ان کے ملک واپس بھیج دیا گیا ہے.

انہوں نے اسلام آباد حکومت کے اس بیان کی نفی کی کہ بیشتر افراد رضاکارانہ طور پر واپس گئے ہیں۔

افغان عہدیدار نقیب اللہ مومن نے الزام عائد کیا ہے کہ اسپن بولدک پہنچنے والے افراد انتہائی خراب حالتمیں ہیں، بلوچستان کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ کسی افغان کیساتھ زیادتی نہیں کی ، بیشتر افراد رضاکارانہ واپس جارہے ہیں۔

پاکستانی سرحدی حکام نے بتایا کہ3اکتوبر کی ڈیڈ لائن سے قبل 200,000 سے زیادہ لوگ پاکستان سے افغانستان میں داخل ہوئے ہیں،یہ الٹی میٹم غیر قانونی تارکین وطن کیلئے جاری کی گئی تھی ۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر افغان رضاکارانہ طور پر گئے ہیں، لیکن کابل کا اصرار ہے کہ ڈیڈ لائن کے بعد سے اکثریت کو زبردستی واپس بھیجا گیا ہے۔

جنوبی صوبہ قندھار میں مہاجرین کے محکمے سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ مومن نے اے ایف پی کو بتایا، “زیادہ تر پناہ گزین جو واپس آرہے ہیں انہیں زبردستی یہاں بھیجا گیا ہے، انہیں مارا پیٹا گیا ہے، ان کا سامان ضبط کر لیا گیا ہے۔