پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
لطیف کھوسہ کا فون اتنا زیادہ نگرانی میں نہیں ہوگا جتنا بشریٰ بی بی کا ہے
جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کےساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار، منیب فاروق نے کہا ہے کہ لطیف کھوسہ کا فون اتنا زیادہ کمپرومائزڈ یا نگرانی میں نہیں ہوگا جتنا بشریٰ بی بی کا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار، کامران یوسف نے کہا کہ عمران خان کے بارے میں رائے یہ پائی جاتی ہے کہ ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان کی ضمانت دینے کے لئے کوئی تیار نہیں ہے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریفرنس کے مطابق ملزمہ بشریٰ بی بی عمران خان کے ساتھ القادر ٹرسٹ کے بنتے ہی اس کی ٹرسٹی ہیں۔ عمران خان نے غیر قانونی کاموں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی اہلیہ اور ملزمہ بشریٰ بی بی نے یہ تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے ذریعے ملزم نمبر تین سے جائیداد کی رسید مالی فائدہ اور دیگر قیمتی سازو سامان حاصل کیا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار، منیب فاروق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو میری معلومات ہیں میرے نزدیک تو یہ ہے بشریٰ بی بی کا جو فون ہے یا جو بھی ڈیوائس وہ استعمال کررہی ہیں مجھے نہیں پتہ وہ ایک ہیں دو ہیں وہ کمپرومائزڈ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مکمل آڈیو نہیں ہے جو اب تک میں اس پر اپنا ہوم ورک مکمل کر پایا ہوں۔شاید اس کی کچھ مزید اقساط دوبارہ آئیں۔ شاید اس سے بھی کچھ زیادہ تشویشناک چیز سامنے آئے۔ اس سے زیادہ مزید نقصان دہ چیزیں آسکتی ہیں۔
منیب فاروق نے کہا کہ لطیف کھوسہ کا فون اتنا زیادہ کمپرومائزڈ یا نگرانی میں نہیں ہوگا جتنا بشریٰ بی بی کا ہے۔ جو آڈیو لیک ہوئی ہے وہ ان ہی کی ڈیوائس سے ہوئی ہے۔ آج تک تحریک انصاف کے لئے اور عمران خان کے لئے کسی قسم کا کوئی ڈائیلاگ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور پاکستان تحریک انصاف یا اس کی قیادت کے ساتھ ممکن نہیں ہے۔
تجزیہ کار نے بتایا کہ آج تک نو انٹری کا بورڈ لگا ہوا ہے مکمل کوشش کی گئی ہے ۔ سر توڑ کوشش کی گئی ہے فرنٹ رول بیک رول سب کچھ کیا گیا ہے لیکن اب تک اس کی معافی نہیں مل رہی۔جو کیا گیا وہ غیر مثالی تھی اس میں عمران خان کی شمولیت تھی اسے بھلایا نہیں جاسکتا اور نہ جائے گا۔
منیب فاروق نے کہا کہ جو کیا گیا وہ ادارہ جاتی بھی ہے اور پرسنل بھی ہے ۔عمران خان کو جس نے بھی مشورہ دیا کہ وہ جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کے اندر ایک سازش کریں۔ وہ اس سازش کا حصہ بنے کی اس کی کوئی تردید نہیں ہے۔ انہوں نے یہ سب کچھ کیا آج وہ اس سے جان چھڑائیں لیکن وہ حقیقت ان کی جان چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار، کامران یوسف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت واضح ہے کہ جو دوسرا فریق ہے وہ اس وقت تحریک انصاف کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات کے حوالے سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔ تحریک انصاف اور جو ہمارے مقتدرہ حلقے ہیں یا جو اسٹیبلشمنٹ ہے ان کے درمیان جو اعتماد کا فقدان ہے وہ اتنا زیادہ ہے۔ اس وقت کوئی ایسے امکانات نہیں ہیں کہ ان کے درمیان مذاکرات تو دور کی بات کہ چینل آف کمیونی کیشن اوپن بھی ہو۔
ان کے مطابق عمران خان کے ساتھ کچھ ایسے لوگ ضرور چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک patch up ہو۔ عمران خان کے رویئے میں کوئی تبدیلی نہیں ہے وہ آج بھی وکلا کے ساتھ جوگفتگو کرتے ہیں اس میں ان کا موقف یہی ہے اسٹیبلشمنٹ یا ادارے ان کے خلاف سازش کررہے ہیں وہ ان کو مروانا چاہتے ہیں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار نے کہا کہ عمران خان کی واپسی اس لئے بھی مشکل لگتی ہے وجہ یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا عمران خان کے ساتھ جو پونے چار سال کا تجربہ رہا ہے اس میں کچھ چیزیں واضح طور پر سامنے آئی ہیں۔ عمران خان کے بارے میں رائے یہ پائی جاتی ہے کہ ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، عمران خان کی ضمانت دینے کے لئے کوئی تیار نہیں ہے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے 190 ملین پاؤنڈ کیس اور القادرٹرسٹ اسکینڈل میں 8ملزمان یعنی سابق وزیراعظم عمران خان، مرزا شہزاد اکبر، ضیاء المصطفیٰ نسیم ، سیدذوالفقار عباس بخاری، بشریٰ عمران خان اور فرحت شہزادی کے خلاف احتساب عدالت میں باقاعدہ ریفرنس دائر کردیا ہے۔
نیب ریفرنس کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نیازی نے ان فنڈز کی غیر قانونی منتقلی میں مرکزی کردار ادا کیا جو ریاست پاکستان کے پاس آنے تھے۔مگر پیسے ایسے اکاؤنٹس میں گئے جو سپریم کورٹ رجسٹرار کے نام پر تھا۔سپریم کورٹ نے4 مئی 2018ء کو اپنے حکم کے تحت ہاؤسنگ سوسائٹی میں زمین کا حصول غیر قانونی قرار دے کر 460 ارب روپے کا جرمانہ کیا تھا۔