انتخابی ترمیمی بل 2024 کی منظوری؛ کیا اثرات مرتب ہونگے؟

پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ ماہ 12جولائی کو سپر یم کورٹ کے فیصلہ سے جو سیاسی اور پارلیمانی فتح حاصل کی تھی اسے پارلیمنٹ نے صرف 25 دن کے بعد شکست میں تبدیل کردیا، حکومتی اتحاد کی دو تہائی اکثریت فی الحال برقرار رہے گی۔

مسلم لیگ ن بڑی اکثر یتی جماعت بر قرار رہے گی۔ قومی اسمبلی نے منگل کے روز اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ بعد ازاں سینٹ نے بھی اس بل کی منظوری دیدی۔

صدر مملکت کی منظوری کے بعد یہ قانون نافذ العمل ہوجائے گا۔ اس نئے قانون کے اثرات یہ ہوں گے کہ اس سے سپریم کورٹ کا فیصلہ عملاً بے اثر ہوجائے گا کیونکہ اس کا اطلاق موثر بہ ماضی الیکشنز ایکٹ 2017کے اجرا سے ہوگا۔

نئے قانون بل کے تحت انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہوگا۔ مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی۔

ترمیمی بل میں کہا گیا کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہوگا۔ اس طرح پی ٹی آئی کو اب خصوص نشستیں نہیں ملیں گی اور نہ ہی وہ سنی اتحاد کونسل سے کی گئی وابستگی سے دستبردار ہوسکیں گے۔

پی ٹی آئی کی قیادت نے نئے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح دوبارہ معاملہ سپر یم کورٹ میں جائے گا تاہم فی الحال پی ٹی آئی کا مورال گر گیا ہے۔ حکومتی موقف یہ ہے کہ قانون سازی پار لیمنٹ کا اختیار ہے۔ یہ بل آئین اور قانون کے عین مطابق ہے۔

یاد رہے کہ بارہ جولائی کو سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ بارہ جولائی کو اکثریتی فیصلہ کے ذریعے مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن نے جو مارچ میں فیصلہ دیا تھا اور پشاور ہائی کورٹ نے جو الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا اور قرار دیا تھا کہ پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے حصول کی حق دار ہے اور اس فیصلے کے 15 روز میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے اپنی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع کروائے۔