سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ، رائٹ سائزنگ کے نتیجے میں متاثرہ ملازمین کا تحفظ، ایڈجسٹمنٹ اور فراغت کے اثرات سے نمٹنے کیلئے اقدام

معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکو مت نے رائٹ سائزنگ کے نتیجے میں متاثر ہونے والے سول سرنٹس کے مفادات کے تحفظ اور ان کی دیگر اداروں میں ایڈ جسٹمنٹ اور ملازمین کی فراغت کے اثرات سے عہدہ برآں ہونے کیلئے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں تر میم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومتی ذ ارئع کے مطا بق حکومتی اخرجات میں کمی لانے اور ری سٹرکچرنگ کی مشق کے نتیجے میں کئی وزارتوں کو بند کیا جا ئے گایا ان کا انضمام ہوگا۔

متعدد ادارے ختم کئے جا رہے ہیں یا پھر ایک نوعیت کے ادروں کے انضمام سے ہزاروں کی تعداد میں سول سرنٹس متاثر ہوں گے ۔ ان ملازمین کو سر پلس پو ل میں بھیجا جا ئے گا یا دیگر وزارتوں اور محکموں میں ٹرانسفر کیا جا ئےگا۔

بعض ملازمینکو صو بائی محکموں میں ایڈ جسٹ کیا جا ئے گا۔ بہت سے ملازمین کو فارغ کیا جا ئے گا۔ پی ڈبلیو ڈی سمیت بند کئے جانے والے اداروں کے ملازمین کو ایک مالیاتی پیکج دیا جا ئے گا۔

فنا نس ڈویژن مالی پیکج پر کام کر رہی ہے۔ملازمین کے پنشن کی ادائیگی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے بھی ترمیم کی جا ئے گی۔ذرائع کے مطابق سول سرونٹس ایکٹ کی سیکشن دو اور گیارہ میں ترا میم کرنے کی تجویز ہے۔سیکشن دو ملازمین کی تقرری کی شرائط و غیرہ سے متعلق ہے جبکہ سیکشن گیارہ ملازمین کو ختم کرنے اور پنشن کے امور سے متعلق ہے۔

سول سرونٹس ایکٹ میں ترامیم کا بل اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تیار کررہی ہے۔ ا ن ترا میم کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ ان ترا میم پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارت قانون و انصاف اور فنانس ڈویژن سے بھی مشاورت کی ہے۔

سیکرٹری فنانس ڈویژن نے یہ رائے دی ہے کہ سول سرونٹس ایکٹ کی سیکشن 19میں ایک شق کا اضافہ کیا جا ئے ۔ فنا نس ڈویژن نے تجویز دی ہے کہ وفاقی حکو مت کو یہ ا ختیار دیاجا ئے کہ وہ جب بھی ضرور ت ہو پنشن کے موجودہ فوائد میں کمی یا اضافہ کرسکتی ہےیا ختم کرسکتی ہے۔

وفاقی حکومت کا یہ اختیار صو ابدیدی ہو گا۔ذرائع کے مطابق وزارت قانون نے رائے دی ہے کہ سول سرونٹس ایکٹ میں جو بھی تر میم کی جا ئے اس کا اطلاق موثر بہ ماضی نہ کیا جا ئے ورنہ ہائی کورٹ میں دفاع کرنا مشکل ہو جا ئے گا۔

ذ رائع نے بتایا کہ سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم ایک بار کابینہ کی قانون ساز کمیٹی کی منظوری سے کابینہ میں جاچکی ہے لیکن کا بینہ نے اسے واپس بھیج دیا تھا کہ اس پر مزید ورکنگ کرکے قانونی اعتبار سے جامع اور سقم سے پاک بنایا جا ئے۔ وزارت قانون نے اب دو بارہ رائے دیدی ہے۔ اب یہ ڈر افٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے پاس ہے۔