سندھ اسمبلی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، سی ای او کے الیکٹرک کا جارحانہ رویہ، حکومتی و اپوزیشن اراکین کی دفاعی پوزیشن

سندھ اسمبلی پارلیمانی کمیٹی کااجلاس، سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا جارحانہ رویہ،،حکومتی واپوزیشن اراکین کو دفاعی پوزیشن میں لے گئے ، جہاں لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے وہاں ہوتی رہے گی ،اگر حکومت لوڈ شیڈنگ ختم کرنا توہم وہاں سے سپلائی ختم کررہے ہیں،جہاں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، ہمارا لائسنس منسوخ کردیں ، وہاں خود سندھ حکومت بجلی فراہم کرے،اراکین کمیٹی کے پاس کوئی جواب نہ تھا،خاموشی اختیار کر لی، ترجمان کے ۔

الیکٹرک کے مطابق سی ای او نے بجلی کی چوری روک تھام اور واجبات کی وصولی کے لیے تعاون کی درخواست کی تاکہ لوڈشیڈنگ میں کمی یا خاتمہ میں مدد مل سکے۔

تفصیلات کے مطابق سی ای او کے الیکٹرک جو کہ سندھ اسمبلی کی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے ،جمعرات کے اجلاس میں شرکت کے لئے پہنچ گئے

انھوں نے کمیٹی کے گذشہ اجلاس میں شامل نہ ہونے پر معذرت کی، ارکان اسمبلی کی جانب سےلوڈ شیڈنگ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے سی ای او کے الیکٹرک اس بات سے انکاری تھے کی رات 12 بجے کے بعد لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے

مونس علوی نے کہا ہے کہ ہم لوڈشیڈنگ ضرور کرتے ہیں لیکن بجلی کی قیمتیں طے نہیں کرتے ہیں ۔انہوںنے اجلاس کے آغاز میں ہی جارحانہ موقف اختیار کیا جس پر کمیٹی ممبران دفاعی پوزیشن میں آگئے ۔مونس علوی نے کہا کہ ہمارا لائسنس منسوخ کردیں اور حکومت خود بجلی سپلائی کرے۔ہم سرینڈر کرتے ہیں ۔

لوڈ شیڈنگ ہم کرتے ہیں لیکن ریٹ ہم طے نہیں کرتے ۔جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے کہا کہ آپ سے گزشتہ میٹنگ اچھے ماحول میں ہوئی تھی ۔

کے الیکٹرک کے ساتھ گزشتہ میٹنگ میں جو باتیں طے ہوئی ان پر بھی عمل نہیں کیا گیا ۔ڈملوٹی سے تین اضلاع کو پانی فراہم کیا جاتا ہے وہاں اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے ۔