جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کر لی

سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کر لی۔

کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے جسٹس عائشہ ملک کی معذرت کی تحریری وجوہات بھی جاری کر دی گئیں۔

تحریری وجوہات میں جسٹس عائشہ ملک نے کہا ہے کہ بحیثیت جج جوڈیشل احکامات اور ایڈمنسٹریٹو احکامات میں فرق سختی سے برقرار رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل احکامات کی تقدیس کو محفوظ اور برقرار رکھنا چاہیے، ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے احکامات پر عمل ہو۔

جسٹس عائشہ ملک کا کہنا ہے کہ ہمارے احکامات کسی کے ذریعے نظرِ انداز یا ان کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کے فل کورٹ تشکیل کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور اعوان نے آئینی بینچ کو وفاقی حکومت کے فیصلے سے متعلق مؤقف سے آگاہ کر دیا۔

دورانِ سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ نے از خود نوٹس کا اختیار استعمال کیا، وہ یہ اختیار استعمال نہیں کر سکتے تھے، غیر آئینی فیصلہ ہونے کی وجہ سے وفاقی حکومت اسے چیلنج کرے گی، گزشتہ روز کے توہین عدالت والے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے، جسٹس منصور علی شاہ کے 13 اور 16 جنوری کے فیصلوں پر نظرِ ثانی اپیل کا فیصلہ ہوا ہے۔