خالد ارشاد صوفی
02نومبر2024ء کی شام برادرم شیراز علی اور شیخ اعجاز افضل نے مانچسٹر(Manchester)کے ایک معروف پاکستانی ریسٹورنٹ میں میرے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کر رکھا تھا جس میں مختلف پاکستانی چینلز(Channels)سے وابستہ صحافی، کاروباری شخصیات اور شاعر و ادیب مدعو تھے۔میں برادرم آصف علی کے ساتھ لیڈز(Leeds) سے مانچسٹر(Manchester) کے لیے روانہ ہوا تو اس پُرسکون شہر میں قیام سے جو محبت ہو گئی تھی وہ مجھے روکنے لگی۔عمر انصاری کا شعر یاد آگیا۔
مسافروں سے محبت کی بات کر لیکن
مسافروں کی محبت پر اعتبار نہ کر
لیڈز(Leeds) سے مانچسٹر(Manchester) کا سفر محض پون گھنٹے کا ہے اگرہمسفر ہم دَم درینہ ہو تو کسی شوخ قصے کا ذکر مکمل ہونے سے پہلے مسافر مانچسٹر(Manchester) میں داخل ہو جاتا ہے۔تقریب کے مقام پر پہنچے تو برادرم شیراز علی سفید شلوار قمیض کے ساتھ سبز واسکٹ پہنے، روشن آنکھوں اور دمکتے چہرے کے ساتھ منتظر تھے۔
شیراز علی کو برطانیہ منتقل ہوئے دو دہائیوں سے زائد عرصہ ہو چکا ہے مگر وہ اپنے دل اور اردگرد پاکستانیت کی شمع کو بجھنے نہیں دیتے۔انہوں نے مانچسٹر یونیورسٹی میں دس سال اُردو پڑھائی۔ ان دنوں ایڈن گرلز لیڈرشپ اکیڈمی مانچسٹر(Eden Girls’ Leadership Academy Manchester) میں اُردوزبان و ادب پڑھا رہے ہیں اور معروف ادارے ماڈرن فارن لینگویجز (Modern Foriegn Languages)میں ڈائریکٹرآف لرننگ (Director of Learning)کی ذمہ داری بھی سر انجام دے رہے ہیں ۔
ان کی کتاب ”اردو لکھنا، پڑھنا“مانچسٹر یونیورسٹی کے اُردو نصاب کا حصہ ہے اور برطانیہ کے ثانوی سکولوں میں بھی پڑھائی جا رہی ہے۔”اُردو جملہ سازی“ اُن کی نئی آنے والی کتاب ہے۔ اس کے علاوہ اُنکی بیس کہانیوں پر مشتمل کتاب”پاکستان کے رنگ، شیراز کے سنگ“ کے نام سے شائع ہو چکی ہے جس میں سے پہلی کہانی مشہور پاکستانی اُردو میگزین الف نگر میں شائع ہو چکی ہے۔ انہی کی کوششوں کی بدولت برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر نے مانچسٹر یونیورسٹی کے طلبہ کے لیے اُردو برسری کا آغاز کیا ہے۔
برطانیہ میں مقیم پاکستانی طلبہ کو اُردو اور پاکستانی ثقافت سے روشناس کرنے کے لیے ان کی کتاب ”پاکستان کے رنگ، شیراز کے سنگ“ ایک قابلِ ذکر کاوش ہے۔ اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں آسان الفاظ،تراکیب اورمحاورے استعمال کیے گئے ہیں یعنی زبان کو سادہ اورآسان رکھا گیا ہے تاکہ طلبہ کو سمجھنے میں آسانی ہو۔
شیرازعلی پاکستان اوراُردو کی محبت میں ڈوبے ہوئے ایسے شخص ہیں جنہوں نے حب الوطنی کو اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے۔اگر کتاب کے مندرجات پر غور کریں تو ذہن میں سب سے پہلے یہی بات آتی ہے کہ یہ کتاب نہیں بلکہ پاکستان کی مختصر ترین تاریخ ہے جو بہت سادہ وسہل انداز میں بچّوں کے لیے یکجا کی گئی ہے اورصرف بچے ہی نہیں بلکہ بڑے بھی اس سے لُطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
وہ ڈیجیٹل اُردو تدریس کے حوالے سے برطانیہ کے مختلف اداروں سے سرٹیفیکیٹ حاصل کر چکے ہیں اور اپنے سکول میں ڈیجیٹل کوچ رہ چکے ہیں اور پچھلے کئی سالوں سے اُردو اساتذہ کے لیے ڈیجیٹل اُردو ٹیچنگ اینڈ لرننگ کانفرنسسز (Urdu Digital Teaching and Learning Conferences)بھی کروا چکے ہیں۔ فلموں اور نغموں کے ذریعے اُردو کی تدریس کے حوالے سے طلبہ اور اساتذہ کے لیے کئی تقریبات اور تربیتی ورکشاپس منعقد کروا چکے ہیں۔
پاکستانی کمیونٹی کی تقاریب میں آنے والے بچوں اور بڑوں کو اُردو کی کتابوں اور لٹریچر کے ذریعے جدید معلومات فراہم کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی اُردو زبان کی ترقی کے لیے کوشاں ُ نظر آتے ہیں اُنہیں اپنے کام سے جنون کی حد تک لگاؤ ہے
میں تقریب کے ہال میں داخل ہوا تو برادرم شیخ اعجاز افضل چیئرمین پریس کلب آف پاکستان یوکے(Press Club of Pakistan UK) نے دیگر عہدیداران کے ساتھ خوش آمدید کہا۔
جناب شیخ اعجاز افضل کا شمار برطانیہ میں اُردو صحافت کی بنیاد رکھنے اور فروغ دینے والی شخصیات میں ہوتا ہے۔ گو وہ مانچسٹر میں مقیم ہیں مگر پورے برطانیہ کے صحافتی حلقوں اور پاکستانی کمیونٹی میں معروف ہیں۔
وہ پاکستان میں بھی شعبہ صحافت سے منسلک تھے، روزنامہ پاکستان اور روزنامہ دن میں بحیثیت نمائندہ خصوصی کام کیا۔2002 ء میں برطانیہ آ گئے، تودی نیشن(The Nation) اخبار کے مانچسٹر سے نمائندہ خصوصی کی ذمہ داری نبھائی، پھر برطانیہ کے مشہور ہفت روزہ اخبار”نوائے جنگ“ کو بطور ڈپٹی ایڈیٹر جائن کیا، بعدازاں اسی اخبار کے چیف ایڈیٹر بن گئے، اب بھی اسی کے ساتھ بحیثیت ایگزیکٹو ایڈیٹر کام کر رہے ہیں۔ وہ اپنا یو ٹیوب چینل 24/7 نیوز ورلڈ بھی کامیابی سے چلا رہے ہیں، سماء ٹی وی کے ساتھ منسلک رہے۔ سماء کی نشریات برطانیہ میں بند ہونے کے بعد ان دِنوں پاکستانی چینل ٹی وی ٹوڈے(Tv Today) کے ساتھ بحیثیت چیف رپورٹر کام کر رہے ہیں۔
پریس کلب آف پاکستان یوکے 2003 ء میں صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے قائم کیا گیا، برطانیہ کے مشہور کالم نگار محمود اصغر چوہدری چیف کوآرڈینیٹر، تاثیر چوہدری سیکرٹری جنرل اور شوکت قریشی صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔ خواتین ممبران میں سمیرا اشرف اور سحر علی ہیں۔ پریس کلب آف پاکستان یوکے کے زیرِ اہتمام ہر برس مختلف تقاریب اور سیمینارز کا اہتمام کیا جاتا ہے، صحافیوں کیلئے تربیتی نشست کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔یہ ادارہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی آواز بلند کرنے کے لیے ایک مستند پلیٹ فارم کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس تقریب میں جناب صابر رضا شاعر، ملٹی کلچرل پروموٹر محترمہ رضیہ چوہدری، شاعر جناب نعیم، کالم نگار جناب شکیل قمر،بزنس مین جناب حسیب علی،شاعرجناب طاہر حفیظ، جناب غلام مصطفٰی مغل دنیا نیوز، جناب شہزاد فیض، محترمہ نورین شہزاد، جناب عامر مقصود، جناب عامر خان،محترمہ سحر علی، جناب ندیم کسانہ، جناب ڈاکٹر فہد، جناب شوکت قریشی، جناب تاثیر چوہدری و دیگر خواتین و حضرات شریک تھے۔
تقریب کے شرکاء کو کاروان علم فاؤنڈیشن کے قیام اور تیئس سالہ کارکردگی کے حوالے سے آگاہ کیاتو وہ یہ جان کر مطمئن اور مسرور ہوئے کہ پاکستان کا مستقبل خوشحال بنانے کے لیے کاروان علم فاؤنڈیشن مستحق گھرانوں کے 8472باصلاحیت طلباء وطالبات کوسائنس و ٹیکنالوجی، میڈیکل، انجینئرنگ، کامرس، مینجمنٹ سائنسزاور سوشل سائنسز کے مضامین میں اعلیٰ پیشہ وارانہ تعلیم کے لیے 270,057,990 روپے کی مالی اعانت فراہم کر چکی ہے اور سینکڑوں نوجوان برِسرِروزگار ہو کر اپنے خاندان کا سہارا بن گئے ہیں۔