خالد ارشاد صوفی
تقریب کے بعد آصف رامے مجھے میرے کزن میاں شہزاد خرم کے گھر چھوڑ گئے۔ شہزاد خرم اور ان کی بیگم نورین شہزاد مانچسٹر (Manchester)میں مقیم ہیں۔ اس سال فروری میں بھی انہی کے ہاں قیام کیا تھا اور اس مرتبہ بھی مانچسٹر(Manchester) کی چندروزہ مصروفیات کے دوران میرا قیام انہیں کے وکٹوریا طرز کے بنے خوبصورت گھر میں ہوا۔
وہ قونصلر جنرل (Counselor General)ذاتی مصروفیات کی بناء پر تقریب میں شریک نہیں ہو سکے تھے لہٰذا انہوں نے مجھے پاکستان ہائی کمیشن (Pakistan High Commission)میں لنچ کی دعوت دی۔ اس ملاقات میں ان کی تعلیم اور فارن سروس (Foreign Service)کے کرئیر کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
جناب طارق وزیر ایک بلاصلاحیت فارن سروس آفیسرکے طور پر انہیں کئی زبانوں پر عبور حاصل ہے۔ان کا تعلق وزیرستان سے ہے لیکن وہ پنجابی اتنے خالص لہجے میں بولتے ہیں کہ پنجابی ہونے کا گمان ہوتا ہے۔انہوں نے یونیورسٹی آف پشاورسے انگریزی زبان و ادّب میں ماسٹرز کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد سی ایس ایس (CSS) کاامتحان پاس کیا۔
وہ جولائی 2020ء سے مانچسٹرمیں قونصلر جنرل (Counselor General)کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔پاکستانی کمیونٹی میں بہت مقبول ہیں، سادہ مزاج اور شفیق شخصیت کے مالک ہیں۔
فارن سروس ان کی پہلے ترجیح تھی اپنے 23سالہ کرئیر میں پاکستان فارن آفس میں مختلف ذمہ داریاں سر انجام دینے کے علاوہ جاپان(Japan)،متحدہ عرب امارات(United Arab Emirates)، آسٹریلیا(Australia)میں سفارتکاری کر چکے ہیں۔اپنے اب تک کے کرئیر میں وہ جاپان کے نظام کوبہترین قرار دیتے ہیں۔
بیرون ملک سفار کاری میں ان کی ترجیح کمیونٹی سروس ہے۔ انہیں دیارِ غیر میں ہم وطنوں کے مسائل حل کرکے خوشی ہوتی ہے۔ مانچسٹر میں انہوں نے مختلف شعبوں سے وابستہ پاکستانیوں کو متحرک کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور ان کی کوششوں سے پاکستانی ثقافت،اُردو وزبان و ادّب کے حوالے سے کتنی تقریبات منعقد ہو چکی ہیں۔
اس ملاقات میں انہوں نے بتایا کہ وہ برطانوی نژاد نوجوان نسل کو پاکستان سے جوڑنے کے لیے انہیں پاکستان کے سیاحتی مقامات کی سیر کی ترغیب دیتے ہیں اور اس سلسلے میں سفری دستاویزات و دیگر امور میں ترجیحی بنیادوں پر قونصل خانے سے ضروری مدد فراہم کی جاتی ہے۔
اس ملاقات کے بعد میں گھر پہنچا تو شہزاد اور نورین میرے منتظر تھے۔اس شام برادر م شیراز علی اور ان کی بیگم نے Wilmslow Roadکے معروف پاکستانی ریسٹورنٹ مائی لاہور(MyLahore)میں پُرتکلف کھانے کا اہتمام کر رکھا تھا۔اس روڈ پر ایک چھوٹا سا پاکستان آبادہے جہاں پاکستانی ریسٹورنٹس، مٹھائیوں اور ملبوسات کی دکانیں ہیں۔مانچسٹر اور گردو نواح میں مقیم پاکستانی اور انڈین مزیدار کھانوں اور مٹھائیوں کے لیے اسی بازار کا رُخ کرتے ہیں۔
اگلا سارا دن مختلف کاروباری شخصیات سے ملاقات میں گزرا اور شام میں شہزاد اور نورین مجھے ایک معروف انڈین ریسٹورنٹ میں لے گئے۔ جس کے اندر کاماحول برٹش انڈیا کے دور کا عکاس تھاحتیٰ کہ باتھ روم بھی دو سو سال پرانے طرز کے تھے۔
اگلی دوپہر دونوں نے مجھے ریلوے اسٹیشن پر برمنگھم (Birmingham)کے لیے رخصت کیا۔دو گھنٹے بعد میں برمنگھم (Birmingham)کے سٹی سنٹر(City Centre)میں اترا،اسٹیشن سے باہر نکلا توجناب قیصر معروف مسکراتے چہرے کے ساتھ میرے منتظر تھے۔یہ وہی مقام تھا جہاں میں نے اس سال ویلنٹائن ڈے (Valentine Day) پر سرخ گلاب تھام کر تصویر بنائی تھی اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو یار لوگوں نے کئی شوخ قصے بنائے۔
قیصر معروف کے ساتھ ان کی نئے ماڈل کی بی ایم ڈبلیو(BMW) گاڑی میں بیٹھ کر ان کے گھر پہنچے تو ان کی بیگم، بھابھی عروج قیصر اور بچوں ولیحہ قیصر، محمد داؤد قیصر اور اُنیسہ قیصر اور محترمہ شاہدہ حق نے خوش آمدید کہا۔
جناب قیصر معروف گیس انجینئر ہیں اور اس سے متعلق سروسز فراہم کرنے کرنے کے حوالے سے اپنی کمپنی چلا رہے ہیں جبکہ بھابھی عروج فلسفہ اورانسانی تاریخ کے مضامین پڑھاتی ہیں۔
بھابھی عروج کے ہاتھوں بنی کڑک چائے نے سفر کی تھکان فوراً اتار دی اور میں ان دونوں کے ساتھ برمنگھم کی شام سے لُطف اندوز ہونے کے لیے نکل گیا۔ مختلف شاپنگ مالز اور تفریحی مقامات پر وقت گزارتے، رات کے کھانے کے لیے ایک تُرکش ریسٹورنٹ میں پہنچے، تو لذیذ کھانے سے اس شام کو یاد گار بنا دیا۔ انہوں نے میرے لاکھ منع کرنے کے بعد سٹی سنٹر(City Centre) کے پُر تعیش اپارٹمنٹ میں میرے قیام کا انتظام کر رکھا تھا۔
اگلی صبح دونوں میاں بیوی مجھے لینے آئے، ہم نے ایک عرب ریسٹورنٹ سے ناشتہ کیا۔ اس کے بعد کاروباری شخصیات کے ایک گروپ کے ساتھ ملاقات تھی جہاں میں نے انہیں اپنی کتاب”جوہرِ قابل“ پیش کی اور کاروان علم فاؤنڈیشن کی خدمات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اس نشست کے بعد دونوں مجھے تین گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد لندن چھوڑنے آئے۔جہاں معروف پاکستانی بزنس مین جناب عاصم یوسف میرے منتظر تھے۔
جناب عاصم یوسف برطانیہ میں مقیم کاروباری شخصیت ہیں۔ 2002ء میں تعلیم کے لیے لندن آئے اورپھریہیں سے اپنے کرئیر کا آغاز کیا۔برطانیہ میں ایم بی اے(MBA) مارکیٹنگ کی تعلیم حاصل کی اور اسی دوران کارگو کے شعبے میں ملازمت مل گئی۔دن رات محنت کے بعد انہوں نے اپنی کمپنی کے لیے پاکستان اور پوری دنیا سے بزنس حاصل کرنا شروع کیا تو انہیں سالانہ خطیر رقم بطور تنخواہ ملنے لگی۔
آ ٹھ سالہ ملازمت کے بعد جناب عاصم یوسف صاحب نے اپنے دوستوں اور والدہ سے مشورہ کے بعد اپنی ذاتی کمپنی ایف ایم لوجسٹک یوکے لمیٹڈ(UK Limited FM Logistics)بنانے کافیصلہ کیا اوراس کے ساتھ ایک اور ٹاپ سٹار مارکیٹنگ(Top Star Marketing)نام سے دوسری کمپنی بنائی اب برطانیہ کی سب سے بڑی لوجسٹک(Logistic) کمپنی چلا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تین مختلف کاروبار میں ان کے شیئرز ہیں۔
جناب عاصم یوسف صرف بزنس ہی نہیں کرتے بلکہ برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی میں باہمی تعلقات کو فروغ دینے میں بہت سر گرم ہیں۔ان دنوں وہ انٹرنیشنل بزنس اینڈ پروفیشنل کارپوریشن(International Business & Professional Corporation)کے سیکرٹری جنرل کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔اس کے علاوہ وہ پاک یوکے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(UK Pakistan Chamber of Commerce and Industry) کے سابق پریذیڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔