کرپٹو کرنسی متعارف کرانے کے ممکنہ طریقے پر غور کریں :محمد اورنگزیب

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسٹیٹ بینک حکام پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں ڈیجیٹل بینکنگ میں اہم پیش رفت کے تناظر میں ”کھلے ذہن“ کے ساتھ کرپٹو کرنسی متعارف کرانے کے ممکنہ طریقے پر غور کریں کیوں کہ کرپٹوکرنسی کے قواعدبنانا مرکزی بینک کا اختیار ہے ‘ ۔

اگر کرپٹو پہلے سے ہی غیر رسمی مارکیٹ میں رائج ہے اور اعداد و شمار وہی ہیں تو ہمیں ریگولیٹری نظام کے حوالے سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل اثاثوں کے ساتھ کیسے آگے بڑھنا ہے‘ ہمیں ابھرتی ہوئی منڈیوں پر توجہ دینا ہوگی‘اسمگلنگ روکنے کے لیے سرحدوں پر سکیورٹی سخت کردی۔

پہلی بار افغانستان چینی اسمگل نہیں برآمد ہوئی‘ایک ایک ڈالر قیمتی ہے‘بینکنگ سیکٹر نے حکومت کو 30 ارب روپے جمع کرکے دیے، اس شعبے نے ٹیکس ادائیگی میں تیل وگیس کے شعبے کو پیچھے چھوڑ دیا‘قومی ایئر لائن کو نج کاری کے لیے دوبارہ لائیں گے‘ایف بی آر کا کام ٹیکس جمع کرنا ہو گا، ٹیکس پالیسی بنانا وزارتِ خزانہ کا کام ہو گا‘ پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام میں اضافہ ہوا ہے‘ملک کےاندرونی و بیرونی کھاتوں میں بہتری آئی ہے‘فیس لیس اسیسمنٹ کے باعث کرپشن میں 90 فیصد تک کمی ہوئی‘

آئندہ بجٹ سے متعلق سنسنی کو کم کرنے جا رہے ہیں‘ 3 ڈسکوز کی نجکاری شروع ہونے کو ہے۔ پیر کویہاں پاکستان بینکنگ سمٹ 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ زیادہ تر ابھرتی ہوئی مارکیٹیں تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر اب مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں تاکہ مالی شمولیت اور ڈیجیٹل بینکاری کو آگے بڑھایا جا سکے۔ میرے نقطہ نظر سے، ہمیں اسے (کرپٹو کرنسی) کھلے ذہن کے ساتھ دیکھنا ہوگا‘ تمام فنانس منسٹرز کا اتفاق ہے جو ہمارے ہاتھ میں ہے اس پر توجہ کی ضرورت ہے ۔

نجکاری کا عمل اور مالیاتی انتظام کی بہتری ہونا ضروری ہے‘ میرے نقطہ نظر سے، ڈیجیٹل ہونا کوئی ہدف نہیں ہے، بلکہ ہدف تک پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے. جو بہتر، سستا اور تیز تر بھی ہے۔

پاکستان کیش لیس معاشرے کی طرف بڑھنے کے لئے پرعزم ہے‘یہ ملک کے ڈیجیٹل بینکاری کے سفر کو آگے بڑھانے اور پوائنٹ آف سیل مشینوں اور کیو آر کوڈز کی وسیع پیمانے پر تعیناتی کو یقینی بنا کر حاصل کیا جائے گا۔