امریکی عدالت میں پیشی پر داعش دہشتگرد نے کیا مانگا؟

امریکی عدالت میں پیشی پر داعش دہشتگرد محمد شریف اللّٰہ نے جج سے بات کیلئے دری زبان کے مترجم کی خدمات لیں، اٹارنی نے بتایا کہ ملزم کے پاس اثاثے نہیں اس لیے فیڈرل پبلک ڈیفنڈر درکار ہے۔

افغان شہری محمد شریف اللّٰہ کو ورجینیا کی وفاقی عدالت میں جج ولیم پورٹر کے سامنے پانچ مارچ کی دوپہر پیش کیا گیا، شریف اللّٰہ کو نیلے رنگ کا جیل میں پہننے والا لباس پہنایا گیا تھا، امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شریف اللّٰہ ان دو ملزمان میں سے ایک ہے جو کابل حملے میں ملوث ہیں۔

دس منٹ تک جاری ابتدائی سماعت کے موقع پر شریف اللّٰہ کو بتایا گیا کہ الزامات ثابت ہوئے تو اسے عمر قید کا سامنا ہوگا۔

اس سے پہلے محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ شریف اللّٰہ نے 2 مارچ کو ایف بی آئی ایجنٹس کے سامنے تسلیم کیا ہے کہ وہ سن دو ہزار میں داعش میں بھرتی ہوا تھا، افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے وقت کی گئی دہشتگردی سے متعلق شریف اللّٰہ نے بتایا کہ اس نے ایک حملہ آور کو کابل ایئرپورٹ کا رستہ دکھایا تھا، چھبیس اگست سن دو ہزار اکیس کو اس حملےمیں تیرہ امریکی اہلکار اور ایک سو ستر افغان مارے گئے تھے۔

ساڑھے پانچ بجے شام وہ خود کش کرنیوالے شخص کی شناخت عبدالرحمان الوگاری کے نام سے کی گئی تھی، شریف اللّٰہ نے بتایا کہ اس نے قانون نافذ کرنیوالوں، امریکیوں یا طالبان کی چیک پوائنٹس پر ممکنہ موجودگی کو خود جانچا تھا اور بعد میں داعش کے دیگر دہشتگردوں کو بتایا تھا کہ رستہ صاف ہے اور یہ کہ خود کش بمبار کو پہچانا نہیں جاسکے گا۔

شریف اللّٰہ نے کابل ایئرپورٹ پر حملہ کرنیوالے خودکش بمبار الوگاری کی بطور داعش کے رکن کی حیثیت سے شناخت بھی کی ہے، شریف اللّٰہ نے داعش کیلئے کئی دیگر حملوں کی خاطر اپنی سرگرمیوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔

بیس جون سن دو ہزار سولہ کو داعش کے خودکش بمبار نے کابل میں کینیڈین سفارتخانے کے باہر حملہ کیا تھا جس میں سفارتخانے کے دس سے زائد محافظ اور کئی شہری ہلاک اور اہلکاروں سمیت کئی شہری زخمی ہوئے تھے۔

شریف اللّٰہ نے اس حملے کیلئے علاقے کاجائزہ لینے اور دہشتگرد کو وہاں پہنچانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

بائیس مارچ سن دو ہزار چوبیس کو داعش نے ماسکو کے قریب کراکس سٹی ہال پرحملہ کیا تھا جس میں ایک سو تیس شہری مارے گئے تھے، روسی حکام نے حملے میں ملوث چار مسلح افراد کو گرفتارکیا تھا۔

شریف اللّٰہ نے دوران تفتیش ایف بی آئی کو بتایا ہے کہ اس نے حملہ کرنیوالوں سے معلومات کا تبادلہ کیا تھا کہ کس طرح کلاشنکوف طرز کی بندوق اور دیگر اسلحہ چلایا جاتا ہے۔ شریف اللّٰہ نے تسلیم کیا ہے کہ گرفتار چار میں سے دو افراد کو اسی نے ہدایات دی تھیں۔

شریف اللّٰہ نے ایف بی آئی ایجنٹس کو بتایا کہ وہ سن دوہزار انیس سے افغانستان کی جیل میں تھا، کابل حملے سے دو ہفتے پہلے رہا ہوا تو اسے داعش نے موٹر سائیکل دی، ٹیلی فون خریدنے کیلئے رقم دی اور خبردار کیا کہ حملوں کے موقع پر داعش کے دیگر افراد سے رابطوں کیلئے صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کیا جائے۔

ورجینیا کے مشرقی ڈسٹرکٹ کیلئے امریکی اٹارنی ایریک سیبرٹ نے کہا کہ شریف اللّٰہ کیخلاف جن الزامات کااعلان کیا گیا ہے وہ اس بات کا پیغام ہیں کہ دہشتگردی میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے سے امریکا کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا تاہم امریکی محکمہ انصاف نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ جرم ثابت ہونے تک یہ تمام باتیں محض الزامات ہیں، قصور وار ٹہرائے جانے تک تمام افراد کو بے قصور تصور کیا جاتا ہے۔

داعش سے تعلق کے الزام میں گرفتار شریف اللّٰہ کو اب پیر کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔