معروف ادیب منظر الحق کے افسانوی مجموعے ‘دو بہنوں’ کی تعارفی تقریب

کل شام اکادمی ادبیات اسلام آباد میں فن کدہ پاکستان کے اہتمام سے منظرالحق صاحب کے ناول “دوبہنیں” کی رونمائی ہوئی۔ تمام ناقدین نے اس کتاب کو ہمارے ان روایات کی کہانی تسلیم کی جسے ہم نے جانتے بوجھتے ہوئے گھروں کے تہہ خانوں میں دفنا دیا۔

اس ناول میں استعمال شدہ محاوروں،تشبیہات اور استحاروں کو ہماری اگلی نسل تک منتقل کرنے کے لئے، ادبیات کے چئیرمین نے اس ناول کو ایم بی بی ایس اور دیگر پروفیشنل اداروں کی نصاب کا حصہ بنانے کی تجویز پیش کی۔

اس ناول کی زبان کو خالص ٹکسالی زبان قرار دیا۔اور مجھے حیرت تب ہوئی۔کہ اکثر وبیشتر ناقدین نے اپنے خیالات کا اظہار لکھے ہوئے کاغذ سے کیا۔جبکہ صاحب کتاب ایک عرصہ دراز سے انگریز کی سر زمین پہ رہتے ہوئے پیشہ جراحی سے منسلک مگر ایک بھی انگریزی لفظ بولے بغیر اتنی برجستہ و شستہ زبان میں اپنے خیالات کا اظہار کیا کہ پورے حال پہ سکتہ طاری ہوا۔

منظرالحق صاحب یقینا دادوتحسین کے مستحق ہیں۔