چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں ملی سہولتوں کا عام شہری تصور نہیں کر سکتا:سرفراز احمد بگٹی

نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں دی جانے والی سہولتوں کا عام شہری تصور نہیں کر سکتا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں 28 نومبر کو پیشی کے حوالے سے عدالت کے حکم کو من و عن تسلیم کریں گے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ عدالتی اصلاحات کی بہت ضرورت ہے، عدلیہ کے مسائل ہیں جن کا سب کو پتہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں نواز شریف پر جو کیسز بنے وہ زیادہ تر بے بنیاد تھے، تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہو گا کہ بیٹے سے تنخواہ لینے کے جرم میں کوئی نا اہل ہوا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ نگراں حکومت کی جانب سے مسلم لیگ ن کو کوئی فیور نہیں دیا جا رہا، نگراں حکومت کے لیے نواز شریف اور بلاول بھٹو ایک جیسے اور قابلِ احترام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات سے متعلق وزارتِ داخلہ نے الیکشن کمیشن کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ تاحال تقریباً 3 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن واپس لوٹ چکے ہیں، یہ عمل ایک ماہ میں مکمل ہو جائے گا، واپس لوٹنے والوں میں 99 فیصد سے زیادہ تعداد افغان تارکینِ وطن کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں افسوس ناک واقعات میں ’را‘ کا کردار رہتا ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کی فالٹ لائنز میں ملک مخالف ایجنسیاں ہمیشہ اضافہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

نگراں وزیرِ داخلہ نے کہا کہ گلگت بلتستان، جڑانوالہ اور دیگر جگہوں پر سازش کے تانے بانے کہیں اور جا کر ملتے ہیں، ہم بدقسمت لوگ ہیں کہ ہم اس بہکاوے میں آ جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر عدالت کا نگراں وزیرِ اعظم کو بلانا مناسب عمل نہیں، پاکستان میں لاپتہ افراد کی تعداد خطے میں سب سے کم ہے، لاپتہ افراد کا معاملہ ملک کے خلاف پروپیگنڈے کا ہتھکنڈا بن چکا ہے۔

نگراں وزیرِ داخلہ نے یہ بھی کہا کہ جتنے لاپتہ افراد کی لسٹ دی جاتی رہی ہیں ان میں سے 78 فیصد کیسز حل ہو چکے ہیں، اختر مینگل کی لاپتہ افراد سے متعلق لسٹ درست نہیں۔