امریکا سعودی عرب اور مصر سے حماس کی مذمت نہ کراسکا

امریکا سعودی عرب اور مصر سے حماس کی مذمت نہ کراسکا، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اسرائیلی حملے بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔

مصر نے امریکیوں کیلیے رفاہ بارڈر کھولنے کو غزہ کو غذائی امداد بھجوانے کی اجازت سے مشروط کردیا ہے، اسرائیل نے یہ امداد رکوائی ہوئی ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو پہلے تو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ملاقات کے لیے گھنٹوں انتظار کروایا۔

رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد نے اگلے دن امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کی تو پہلی بات غزہ کے معصوم فلسطینیوں کا قتل رکوانے کی کی۔

علاوہ ازیں غزہ کا اسرائیلی محاصرہ ختم کرنے، پانی، بجلی اور ایندھن کی فراہمی بحال کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

مصر میں امریکی وزیر خارجہ کو صدر سیسی نے ’’یہودی‘‘ ہونے کا بیان دینے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ خود کو یہودی کہہ کر یہودیوں کا دکھ سمجھنے کے دعوے دار ہیں، جب کہ میں مصر میں یہودیوں کے درمیان پلا بڑھا ہوں، یہاں یہودی کسی ظلم کا نشانہ نہیں بنے۔

اس پر انٹونی بلنکن یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ وہ یہودی نہیں، حماس کے ظلم سے پریشان ایک انسان کے طور پر مصر آئے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق مصری صدر نے کہا کہ اسرائیل ’’حق دفاع‘‘ سے بڑھ کر فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دے رہا ہے۔