فوج نے عمران نیازی کو بتادیا ہے کہ مذاکرات کرینگے نہ اس کی ضرورت ہے

فوج نے تحریک انصاف اور عمران نیازی کو صاف لفظوں میں بتادیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مذاکرات کرے گی اور نہ ہی وہ اس کی ضرورت محسوس کرتی ہے۔

حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کے خصوصی سینٹرل رپورٹنگ سیل کو یہاں منگل کے روز بتایا کہ فوج کی طرف سے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سات مئی کو واضح کردیا تھا کہ وہ تحریک انصاف سے مذاکرات کا ارادہ نہیں رکھتی تاہم وہ اور اس کے سربراہ اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگیں اور آئندہ نفرت انگیزی سے باز رہنے کی یقین دہانی کرائے تو دیگر سیاسی جماعتیں ان کے ساتھ بات چیت کیلئے غور کرسکتی ہیں۔

تحریک انصاف کی موجودہ روش اس کے سیاسی جماعت کے طور پر تشخیص کو بھی پیش نہیں کرتی۔ ذرائع کی توجہ عمران نیازی کے گزشتہ ہفتے سے آئے پے در پے پیغامات کی جانب سے مبذول کرائی گئی جس میں اس نے پہلے فوج کے سربراہ سے درخواست کی کہ وہ نیوٹرل ہوجائیں اور اب اس نے فوج سے کہا ہے کہ وہ اپنا نمائندہ مقرر کردے جس سے وہ مکالمے کا خواہاں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران کا زمینی حقائق سے کوئی رابطہ ہی نہیں ہے وہ ایک طرف فوج سے بات چیت کا خواہش مند ہے دوسری جانب اس کیلئے شرائط عائد کررہا ہے ان شرائط کا فوج سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ بھی واضح رہنا چاہئے کہ فوج اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی پر اپنی توجہ مرتکز کئے ہوئے ہے اس سے مذاکرات کا تصور ان معنوں میں بھی ناقابل فہم ہے کہ اس کی آئین و قانون میں کوئی گنجائش نہیں بنتی۔