سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس، دو ملزمان کی سزائےموت کے خلاف اپیلیں مسترد

سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی اپیلوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان رحمٰن بھولا اور زبیر چریا کی سزائےموت کے خلاف اپیلیں مسترد کر دیں۔

عدالت نے 4 ملزمان ایم کیو ایم رہنما، سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کی بریت کے خلاف سرکار کی اپیلیں مسترد کر دیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے عمر قید پانے والے 4 ملزمان شاہ رخ، فضل، ارشد محمود، علی محمد کی عمر قید کے خلاف اپیلیں منظور کر لیں اور ان کی سزا کالعدم قرار دے دی۔

سندھ ہائی کورٹ نے رواں برس 29 اگست کو سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کے ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

عدالت میں ملزمان اور پراسیکیوشن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس کریم خان آغا کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012ء کو بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آگ لگنے سے 259 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

یہ فیصلہ ہوا ہے کہ ہم بے گناہ ہیں: رؤف صدیقی

ایم کیو ایم رہنما، سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی کا آج سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس میں اپیلوں پر سنائے جانے والے فیصلے کے حوالے سے کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ہوا ہے کہ ہم بے گناہ ہیں۔

یہ بات ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی نے کراچی میں سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئی کہی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 8 سال میں ہماری 7 سے 8 سو پیشیاں ہوئیں، جس نے اس کیس کو ذرا بھی خراب کیا، لاپروائی برتی، اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔

ایم کیو ایم رہنما، سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی کا یہ بھی کہنا ہے کہ فضل کا جیل میں انتقال ہو گیا ہے، آج عدالت نے اس کو بری کر دیا۔

ابھی تک اس کیس میں انصاف نہیں ہوا: وکیل

اس موقع پر رؤف صدیقی کے وکیل حسان صابر ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک اس کیس میں انصاف نہیں ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ لواحقین کو آج تک انصاف نہیں ملا، کیس کی جے آئی ٹی پر عمل درآمد نہیں ہوا، جے آئی ٹی نے ایف آئی آر کو ہی غلط کہا تھا۔

حسان صابر ایڈووکیٹ کا مزید کہنا ہے کہ کیس میں ایم کیو ایم کو ملوث نہیں کرنا چاہیے تھا، ایم کیو ایم ہی تمام معاملات دیکھ رہی تھی، رؤف صدیقی وزیر تھے، انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

رؤف صدیقی کے وکیل نے یہ بھی کہا ہے کہ پہلے اس میں فیکٹری مالکان کی غفلت کا بتایا گیا، فیکٹری مالکان جو ملزم تھے وہ گواہ کیسے بنا دیے گئے؟