کینیڈین امیگریشن پالیسی میں تبدیلی ،سینکڑوں بھارتی طلباء حکومت کے خلاف سراپائے احتجاج

کینیڈین امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کے بعد ملک بدری کے خدشات کے پیشِ نظر سینکڑوں بھارتی طلباء حکومت کے خلاف سراپائے احتجاج بن کر سڑکوں پر نکل آئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی طلباء نے کینیڈا کی ریاست پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں قانون ساز اسمبلی کے سامنے احتجاجی کیمپ لگا دیے ہیں۔

ان طلباء کا کہنا ہے کہ امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کے بعد 70 ہزار سے زائد گریجویٹ طلباء کا مستقبل غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہے، رواں سال کے اختتام پر گریجویٹ طلباء کو ورک پرمٹ کی میعاد ختم ہونے پر ملک بدر کرنے کا خدشہ ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں کینیڈین حکومت نے امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کی ہے، جس کا مقصد مستقل رہائش کے لیے نامزدگیوں کی تعداد میں 25 فیصد کمی کے ساتھ ساتھ اسٹڈی پرمٹ کو محدود کرنا ہے۔

کینیڈین حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ گزشتہ چند سال میں آبادی میں تیزی سے اضافے کے بعد کیا ہے۔

حکومتِ کینیڈا کا کہنا ہے کہ وفاقی اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ سال کی آبادی میں تقریباً 97 فیصد اضافہ امیگریشن کی وجہ سے ہوا ہے۔

واضح رہے کہ حکومتی پالیسی کے خلاف طلبہ گزشتہ تین ماہ سے سراپائے احتجاج ہیں اور اسی طرح کے مظاہرے کینیڈیا کی دیگر ریاستوں جن میں اونٹاریو، مانیٹوبا اور برٹش کولمبیا شامل ہیں، میں بھی ہو رہے ہیں۔