آرڈیننس پر چیف جسٹس قاضی فائز سے مشاورت نہیں ہوئی:عطاء تارڑ

جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ آرڈیننس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی،پروسیجر اینڈ پریکٹس ایکٹ میں ترمیم کا مخصوص نشستوں کے کیس سے کوئی تعلق نہیں،اسپیکر الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر پارلیمان کی بالادستی کیلئے کھڑے ہوئے ہیں،

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت کو منہ کی کھانی پڑی اب گندے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، الیکشن کمیشن ملک کی سب سے بڑی عدالت سے لڑرہا ہے، آٹھ فروری کو انہوں نے ڈاکا مارا ہم اپنا حق کسی کو لینے نہیں دیں گے، نمائندہ خصوصی جیو نیوز عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے کو دس ماہ سے زیادہ گزر چکے ہیں مگر تفصیلی فیصلہ نہیں آیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی، بنچز کی تشکیل کیلئے تین رکنی کمیٹی اپنی جگہ برقرار ہے، سپریم کورٹ میں جمہوریت قسم کا پراسس لانے کیلئے ترمیم لائی گئی، تیسرا جج دستیاب نہ ہونے پر میٹنگ نہیں ہوپاتی تھی، کمیٹی کی میٹنگ نہ ہونے سے کیس فکس کرنے سے معاملات میں تاخیر ہوجاتی تھی، کمیٹی میں پہلے دو ججوں کے حوالے سے سنیارٹی کا رول برقرار رکھا گیا ہے، چیف جسٹس اور سینئر ترین جج کمیٹی میں اپنی جگہ موجود ہیں، چیف جسٹس کو تیسرے جج کے حوالے سے اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی اور جج کو ممبر بناسکیں، صرف جج کی عدم دستیابی کی وجہ سے آرڈیننس لایا گیا۔