کسٹمز انٹیلی جنس نے پاکستان سے افغانستان سمگلنگ ناکام بنا دی

کسٹمز انٹیلی جنس نے ضروری اشیاء کی بھاری مقدار میں بلوچستان سے افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی.

پاکستان سے ضروری اشیا کی پڑوسی ممالک کو اسمگلنگ کے خلاف جاری شدہ کریک ڈاؤن کے تناظر میں وزیر اعظم پاکستان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، مسٹر فیض احمد چدھڑ، ڈائریکٹر جنرل، کسٹمز انٹیلیجنس کو ایک مصدقہ اطلاع موصول ہوئی کہ پاکستانی یوریا کھاد اور چینی کی بھاری مقدار کو افغانستان سمگلنگ کے لیے بلوچستان کے شہر خضدار اور اس کے گردونواح میں مختلف احاطوں /گوداموں میں ڈمپ کیا گیا ہے، جو بلوچستان سے افغانستان اسمگلنگ کے لیے ہے۔

اس سمگلنگ کو روکنے کے لیے ڈائریکٹر جنرل نے ڈاکٹر طاہر قریشی، ڈائریکٹر، کسٹمز انٹیلی جنس، گوادر کو کسٹمز انٹیلیجنس ریجنل آفس کوئٹہ کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر آپریشنز کرنے کے لیے مرکزی کردار تفویض کیا جنہوں نے اس آپریشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ایڈیشنل ڈائریکٹر جناب معین افضل علی کو فرض سونپا کیا جنہوں نے ڈائریکٹر جنرل فیض احمد چدھڑ کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں ضلع خضدار کے مختلف ڈمپنگ سائٹس سے ضروری اشیاء کو قانونی تحویل میں لے لیا۔ کسٹمز انٹیلیجنس ٹیم نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جناب ماجد حسین گاڈ کی سربراہی، جس میں فرنٹیئر کور خضدار میں قلات سکاؤٹس، ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے بھرپور مدد کی۔ اس مربوط آپریشن کی ابتدا 29.04.2023 کو کی گئی جب متذکرہ بالا مشترکہ ٹیم نے مقامی سمگلر کے فارم ہاؤس کی تلاشی لی اور اس کے احاطے سے 26,407 بوری کھاد یوریا اور 8,209 بوری چینی برآمد کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ احاطے کا مالک ذخیرہ اندوزی، غیر قانونی نقل و حمل اور اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کے خلاف محکمہ زراعت بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ خصوصی ضابطے کے مطابق ذخیرہ شدہ سامان یوریا اور شوگر کی قانونی حیثیت کے بارے میں دستاویزی ثبوت پیش نہیں کر سکا نتیجتاً احاطے کو سیل کر دیا گیا اور ضبط شدہ سامان کھاد و چینی کو سپرداری کے تحت مقامی پولیس، ضلعی انتظامیہ اور فرنٹیئر کور، قلات سکاؤٹس خضدار کی نگرانی میں محفوظ کر دیا گیا۔

آپریشن کے پہلے مرحلے کو کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد، مشترکہ ٹیم نے اس کے بعد ایک اور مخصوص کمپاؤنڈ نزد شفیع اللہ کرشنگ پلانٹ RCD ہائی وے خضدار پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں 10,630 بیگز یوریا کھاد اور چینی کے 3,770 بیگ برآمد ہوئے۔ احاطے میں ذخیرہ شدہ اس اسٹاک کی قانونی حیثیت کے بارے میں کوئی بھی دستاویزی ثبوت فراہم نہیں کیا جا سکا۔ مندرجہ بالا دونوں آپریشنز کے لیے، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت، خضدار نے جوائنٹ ٹیم کو بتایا کہ خضدار ضلع کے یوریا کے ڈیلرز نے دونوں جگہوں پر ڈمپ کیے گئے اس سامان کی ملکیت سے انکار کر دیا ہے۔ جوائنٹ ٹیم کی جانب سے اس احاطے کو سیل کرنے کے دوران نامعلوم افراد کی جانب سے RCD ہائی وے سے فائر بھی کیے گئے لیکن الحمدللہ کوئی نقصان نہیں ہوا اور احاطے کو کامیابی سے سیل کر دیا گیا۔

انٹیلیجنس اطلاع کے تیسرے مرحلے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے، مشترکہ ٹیم ارباب کمپلیکس خضدار پہنچی جو کہ ایک مضافاتی مقامی بازار ہے، جہاں کی دکانیں ضروری اشیاء کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی برائے سمگلنگ کے لیے کرائے پر دی گئی ہیں تاکہ ان دکانوں میں ذخیرہ شدہ سامان پاکستان سے باہر اسمگل کیا جا سکے۔ یہاں پر مشترکہ ٹیم کو دکانوں کے مالکان کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے مشترکہ ٹیم کو بازار تک جانے سے روکا اور آر سی ڈی ہائی وے کو بلاک کرنے کی دھمکی دی۔ مقامی عمائدین کی مدد سے طویل گفت و شنید اور گفت و شنید کے بعد مشترکہ ٹیم ہجوم کو منتشر کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ شاپنگ کمپلیکس کو واگزار کرانے کے بعد ہر دکان کی مکمل تلاشی لی گئی جس کے نتیجے میں 33 مختلف دکانوں سے چینی کی 22,978 بوریاں اور کھاد یوریا کی 2,646 بوریاں برآمد ہوئیں۔ مارکیٹ میں ذخیرہ شدہ ان اشیا کی قانونی حیثیت کے بارے میں کوئی بھی دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کے لیے آگے نہیں آیا اور یہاں تک کہ مقامی طور پر مجاز یوریا ڈیلرز نے بھی ان اشیا کی ملکیت سے انکار کردیا جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ سامان افغانستان اسمگل کرنے کے ارادے سے ذخیرہ کیا گیا تھا۔ نتیجتاً، قوانین کی متعلقہ دفعات کے تحت پورا ذخیرہ ضبط کر لیا گیا۔ اس سے قبل دو دیگر کارروائیوں میں کسٹمز انٹیلیجنس بلوچستان نے گزشتہ چند دنوں کے دوران گڈانی اور نوشکی میں یوریا کھاد کی 2200 بوریاں اور چینی کی 10,000/- بوریاں بھی قبضے میں لی ہیں۔

اس طرح اشیائے ضروریہ کی سمگلنگ کے خلاف جاری آپریشن کے دوران کسٹمز انٹیلیجنس نے یوریا کھاد کی 41,883 بوریاں قبضے میں لے لیے ہیں جن کی مارکیٹ مالیت 167.532 ملین روپے اور چینی کی 44,957 بوریوں کی مارکیٹ مالیت 224.785 ملین روپے بنتی ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران ان کارروائیوں نے 86,840 بوریاں بنیادی اشیاء کی بھاری مقدار میں افغانستان اسمگل کرنے کی کوششوں کو کامیابی سے ناکام بنا دیا ہے جس کی کل مالیت 392.317 ملین روپے بنتی ہے جو اسمگلنگ مافیا کے لیے سخت دھچکا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر، عاصم احمد صاحب اور ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلیجنس فیض احمد چدھڑ نے مشترکہ ٹیم اور مختلف وفاقی اور صوبائی اداروں کے نگران افسران اور جوانوں کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے پاکستان سے اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کی لعنت پر قابو پانے میں اپنا شاندار کردار ادا کیا ہے۔