فارم ہاؤس پر ڈانس پارٹی میں لڑکی کی ہلاکت، اہم حقائق سامنے آگئے

فارم ہاؤس میں ڈانس پارٹیز کے دوران منشیات کی زیادتی کے باعث لڑکی کی موت کے واقعے کے اہم حقائق سامنے آگئے، تاہم پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے فارم ہاؤسز میں ڈانس پارٹیز کے دوران ڈرگ اوور ڈوز سے بارہ لڑکیوں کی اموات کا واقعہ سامنے آیا اور مرنے والی لڑکیوں کو فارم ہاؤسز میں ہی دفنانے کا انکشاف ہوا ،تاہم گزشتہ ماہ سچل تھانے کی حدود سےملنے والی کمبل میں لپٹی لاش نے لرزہ خیز واقعات کا پردہ چاک کردیا۔

ذرائع کے مطابق ایس ایچ او غلام حسین کورائی کو اس معاملے سے جوڑا جا رہا ہے، غلام حسین کورائی 25 ستمبر (واقعے سے دو دن پہلے)اپنے اہل خانہ کے ساتھ عمرے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

ان پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ انھوں نے اپنے دائرہ اختیار میں ایسی تقریبات کی اجازت دی اور وہ فارم ہاس جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہ ان کی ملکیت تھا۔

یہ چونکا دینے والا بیان 27 ستمبر کو سچل تھانے کی حدود سے ایک لڑکی کی لاش ملنے کے بعد منظر عام پر آیا.

ابتدائی رپورٹ کے مطابق متوفی لڑکی ملتان سے خریدی گئی تھی اور اسے ثقلین نامی شخص نے سچل کے علاقے میں ایک آنٹی سے فارم ہاس میں ڈانس پارٹی کے لیے بک کرایا تھا جبکہ احسان نامی لڑکے نے سندھ پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو)نے سرکاری ملازم کے فارم ہاس کو سیل کردیا ہے۔