ڈونلڈ ٹرمپ سزا کے بعد بھی صدارتی انتخاب لڑ سکتے ہیں؟

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کاروباری ریکارڈ میں جعلسازی پر مجرم ٹھرا دیا گیا ہے اور ایسا امریکا کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی سابق صدر کو سزا سنائی گئی ہو۔

اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے سزا کے بعد بھی رواں سال نومبر میں ہونیوالے امریکی صدارتی انتخاب لڑنا ممکن ہے؟

اس حوالے سے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اب بھی انتخابات میں حصّہ لے سکتے ہیں اور اس طرح امریکا کی تاریخ میں ڈونلڈ ٹرمپ مجرم کی حیثیت سے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے والے پہلے سابق صدر بن گئے ہیں۔

امریکا کے آئین کے مطابق، صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے کے لیے امیدوار کی عمر کم از کم 35 سال، امریکا شہری ہونا اور کم از کم 14 سال سے امریکا میں مقیم ہونا لازمی ہے۔

امریکا کے آئین میں مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے افراد کے انتخابات میں حصّہ لینے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

تاہم، ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن میں کامیابی کا انحصار ووٹر کے جذبات پر ہے، بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کم از کم امریکا کی ایسی ریاستیں جہاں رپبلکن اور ڈیموکریٹس کے درمیان ٹکر کا مقابلہ ہونے کا امکان ہے وہاں کے 53 فیصد ووٹرز ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیں گے اگر وہ مجرم قرار پائے۔

کوئینی پیا یونیورسٹی کے ایک اور سروے کے نتائج کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں میں سے 6 فیصد ووٹر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر سکتے ہیں لہٰذا سزا کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کے لیے صدارتی انتخاب جیتنا بہت مشکل ہوگا۔