ڈاکٹر ذاکر نائیک نےبھارت چھوڑنے کے بعد پاکستان کی بجائے ملائیشیا جانے کی وجہ بتا دی

معروف اسلامی اسکالر مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بھارت سے ہجرت کرنے کے بعد پاکستان کی بجائے ملائیشیا کا انتخاب کرنے کی وجہ سے پردہ اُٹھا دیا۔

حال ہی میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پہلی بار کسی پاکستانی یوٹیوبر کو انٹرویو دیا ہے۔

انٹرویو میں یوٹیوبر نادر علی سے انہوں نے مختلف امور پر تبادلۂ خیال کرتے ہوئے1991ء اور 1992ء میں پاکستان آنے کی وجہ بتا دی اور کہا کہ اس وقت میں نے تبلیغی کام کا آغاز نہیں کیا تھا، اس وقت ڈاکٹر اسرار احمد سے بہت متاثر تھا اور ان سے ملاقات کے لیے آیا تھا۔

انٹرویو کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک سے سوال پوچھا گیا کہ بھارت سے ہجرت کرنے کے بعد وہ ملائشیا کے بجائے پاکستان کیوں نہیں آئے؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتیوں کا پاکستان جانا مشکل ہے لیکن میرے لیے یہ آسان تھا، کیونکہ سب مجھے جانتے ہیں اور آسانی سے ویزا مل جاتا اور ماضی میں بھی ڈاکٹر اسرار احمد سے ملنے کے لیے پاکستان جا چکا ہوں۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ لیکن ہماری شریعت کے مطابق اگر کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لیے کسی چھوٹے نقصان کو برداشت کرنا پڑے تو کر لینا چاہیے۔

اسلامی اسکالر نے کہا کہ ممکن ہے کہ اگر میں بھارت چھوڑنے کے بعد پاکستان جاتا تو مجھ پر بھارتی حکومت آئی ایس آئی کے ساتھ کام کرنے کا الزام لگا دیتی یا کسی اور الزام کے تحت میرا ادارہ بند ہو سکتا تھا، اس لیے میں نے خود ہی پاکستان جانے سے اجتناب کر کے ملائیشیا کا انتخاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ 2019ء میں جب مجھے اس بات کا اندازہ ہو گیا کہ اب بھارت واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے تو میں نے پاکستان آنے کا ارادہ کیا، 2020ء میں پاکستان کے دورے کی منصوبہ بندی بھی کی لیکن کورونا کی وباء کی وجہ سے پاکستان جا نہیں سکا۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بتایا کہ میرا ارادہ ہے اور میں بہت جلد دوبارہ پاکستان جاؤں گا۔